سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
19. بَابُ : الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ
19. باب: بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
Chapter: Fever is from the heat of the Hell-Fire so cool it down with water
حدیث نمبر: 3473
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا مصعب بن المقدام , حدثنا إسرائيل , عن سعيد بن مسروق , عن عباية بن رفاعة , عن رافع بن خديج , قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء" , فدخل على ابن لعمار , فقال:" اكشف الباس , رب الناس , إله الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ" , فَدَخَلَ عَلَى ابْنٍ لِعَمَّارٍ , فَقَالَ:" اكْشِفِ الْبَاسَ , رَبَّ النَّاسِ , إِلَهَ النَّاسِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی: «اكشف الباس رب الناس إله الناس» لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ بدء الخلق 10 (3262)، صحیح مسلم/السلام 26 (2212)، سنن الترمذی/الطب 25 (2073)، (تحفة الأشراف: 3562)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463، 4/141)، سنن الدارمی/الرقاق 55 (2811) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5726رافع بن خديجالحمى من فوح جهنم فابردوها بالماء
   صحيح البخاري3262رافع بن خديجالحمى من فور جهنم فأبردوها عنكم بالماء
   صحيح مسلم5760رافع بن خديجالحمى من فور جهنم فابردوها عنكم بالماء
   صحيح مسلم5759رافع بن خديجالحمى فور من جهنم فابردوها بالماء
   جامع الترمذي2073رافع بن خديجالحمى فور من النار فأبردوها بالماء
   سنن ابن ماجه3473رافع بن خديجالحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3473 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3473  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دوا کے ساتھ دعا بھی ضروری ہے۔

(2)
شفا صرف اللہ سے مانگنی چاہیے۔

(3)
جو چیزیں بندوں کے دائرۃ اختیار میں ہیں ان میں ان سے صرف اسی حد تک مدد مانگی جا سکتی ہے۔
جس حد تک اسباب کی دنیا میں مدد ممکن ہے اسباب سے ماوراء مدد کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔

(4)
طبیب علاج کرسکتاہے۔
دوا دے سکتا ہے۔
شفا اللہ ہی دیتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3473   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5726  
5726. حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: بخار کی بھاپ سے ہے لہذا تم اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5726]
حدیث حاشیہ:
مروجہ ڈاکٹری کاایک شعبہ علاج پانی سے بھی ہے جو کافی ترقی پذیر ہے ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے جمیع علوم نافعہ کا خزانہ بنا کر مبعوث فرمایا تھا چنانچہ فن طبابت میں آپ کے پیش کردہ اصول اس قدر جامع ہیں کہ کوئی بھی عقلمند ان سکی تردید نہیں کرسکتا۔
(صلی اللہ علیہ وسلم)
۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5726   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5726  
5726. حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: بخار کی بھاپ سے ہے لہذا تم اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5726]
حدیث حاشیہ:
بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس حدیث سے مراد مریض کی طرف سے پانی صدقہ کرنا ہے، اس سے اللہ تعالیٰ بیمار کو شفا دے دیتا ہے۔
اگرچہ اس کی توجیہ بھی ممکن ہے کہ جب کسی پیاسے کی پیاس پانی سے بجھانے کا بندوبست کیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ مریض سے بخار کی شدت بجھا دے گا لیکن حدیث سے متبادر یہی ہے کہ پانی کو مریض کے جسم پر استعمال کیا جائے، البتہ صدقہ کرنے والی بات حدیث سے کشید کی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم (فتح الباری: 10/219)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5726   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.