رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی: «اكشف الباس رب الناس إله الناس»”لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما“۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3473
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) دوا کے ساتھ دعا بھی ضروری ہے۔
(2) شفا صرف اللہ سے مانگنی چاہیے۔
(3) جو چیزیں بندوں کے دائرۃ اختیار میں ہیں ان میں ان سے صرف اسی حد تک مدد مانگی جا سکتی ہے۔ جس حد تک اسباب کی دنیا میں مدد ممکن ہے اسباب سے ماوراء مدد کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔
(4) طبیب علاج کرسکتاہے۔ دوا دے سکتا ہے۔ شفا اللہ ہی دیتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3473
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5726
5726. حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: ”بخار کی بھاپ سے ہے لہذا تم اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5726]
حدیث حاشیہ: مروجہ ڈاکٹری کاایک شعبہ علاج پانی سے بھی ہے جو کافی ترقی پذیر ہے ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے جمیع علوم نافعہ کا خزانہ بنا کر مبعوث فرمایا تھا چنانچہ فن طبابت میں آپ کے پیش کردہ اصول اس قدر جامع ہیں کہ کوئی بھی عقلمند ان سکی تردید نہیں کرسکتا۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5726
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5726
5726. حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: ”بخار کی بھاپ سے ہے لہذا تم اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5726]
حدیث حاشیہ: بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس حدیث سے مراد مریض کی طرف سے پانی صدقہ کرنا ہے، اس سے اللہ تعالیٰ بیمار کو شفا دے دیتا ہے۔ اگرچہ اس کی توجیہ بھی ممکن ہے کہ جب کسی پیاسے کی پیاس پانی سے بجھانے کا بندوبست کیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ مریض سے بخار کی شدت بجھا دے گا لیکن حدیث سے متبادر یہی ہے کہ پانی کو مریض کے جسم پر استعمال کیا جائے، البتہ صدقہ کرنے والی بات حدیث سے کشید کی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم (فتح الباری: 10/219)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5726