سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
45. بَابُ: الْفَزَعِ وَالأَرَقِ وَمَا يُتَعَوَّذُ مِنْهُ
باب: گھبراہٹ کے وقت اور نیند اچاٹ ہونے پر کیا دعا پڑھے؟
Chapter: Anxiety and sleeplessness, and seeking refuge from them
حدیث نمبر: 3547
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عفان , حدثنا وهيب , قال: حدثنا محمد بن عجلان , عن يعقوب بن عبد الله بن الاشج , عن سعيد بن المسيب , عن سعد بن مالك , عن خولة بنت حكيم , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لو ان احدكم إذا نزل منزلا , قال: اعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق , لم يضره في ذلك المنزل شيء حتى يرتحل منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا وَهْيبٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ , عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ , أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا , قَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ , لَمْ يَضُرَّهُ فِي ذَلِكَ الْمَنْزِلِ شَيْءٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْهُ".
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی مقام پر اترے تو وہ اس وقت یہ دعا پڑھے: «أعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق- لم يضره في ذلك المنزل شيء حتى يرتحل منه» میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات کی ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کیا تو اس مقام پر کوئی چیز اسے ضرر نہیں پہنچا سکتی یہاں تک کہ وہ وہاں سے روانہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 16 (2708)، سنن الترمذی/الدعوات 41 (3437)، (تحفة الأشراف: 15826)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 337، 378، 409)، سنن الدارمی/الاستئذان 48 (2722) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3548
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري , حدثني عيينة بن عبد الرحمن , حدثني ابي , عن عثمان بن ابي العاص , قال: لما استعملني رسول الله صلى الله عليه وسلم على الطائف , جعل يعرض لي شيء في صلاتي حتى ما ادري ما اصلي , فلما رايت ذلك رحلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" ابن ابي العاص" , قلت: نعم يا رسول الله , قال:" ما جاء بك" , قلت: يا رسول الله , عرض لي شيء في صلواتي حتى ما ادري ما اصلي , قال:" ذاك الشيطان ادنه" , فدنوت منه , فجلست على صدور قدمي , قال: فضرب صدري بيده , وتفل في فمي , وقال:" اخرج عدو الله" , ففعل ذلك ثلاث مرات، ثم قال:" الحق بعملك" , قال: فقال عثمان: فلعمري ما احسبه خالطني بعد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ , قَالَ: لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الطَّائِفِ , جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَيْءٌ فِي صَلَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي , فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ رَحَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" ابْنُ أَبِي الْعَاصِ" , قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" مَا جَاءَ بِكَ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَرَضَ لِي شَيْءٌ فِي صَلَوَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي , قَالَ:" ذَاكَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ" , فَدَنَوْتُ مِنْهُ , فَجَلَسْتُ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيَّ , قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ , وَتَفَلَ فِي فَمِي , وَقَالَ:" اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ" , فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" الْحَقْ بِعَمَلِكَ" , قَالَ: فَقَالَ عُثْمَانُ: فَلَعَمْرِي مَا أَحْسِبُهُ خَالَطَنِي بَعْدُ.
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا عامل مقرر کیا، تو مجھے نماز میں کچھ ادھر ادھر کا خیال آنے لگا یہاں تک کہ مجھے یہ یاد نہیں رہتا کہ میں کیا پڑھتا ہوں، جب میں نے یہ حالت دیکھی تو میں سفر کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، تو آپ نے فرمایا: کیا ابن ابی العاص ہو؟، میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ نے سوال کیا: تم یہاں کیوں آئے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے نماز میں طرح طرح کے خیالات آتے ہیں یہاں تک کہ مجھے یہ بھی خبر نہیں رہتی کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شیطان ہے، تم میرے قریب آؤ، میں آپ کے قریب ہوا، اور اپنے پاؤں کی انگلیوں پر دو زانو بیٹھ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھ سے میرا سینہ تھپتھپایا اور اپنے منہ کا لعاب میرے منہ میں ڈالا، اور (شیطان کو مخاطب کر کے) فرمایا: «اخرج عدو الله» اللہ کے دشمن! نکل جا؟ یہ عمل آپ نے تین بار کیا، اس کے بعد مجھ سے فرمایا: اپنے کام پر جاؤ عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: قسم سے! مجھے نہیں معلوم کہ پھر کبھی شیطان میرے قریب پھٹکا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9767، ومصباح الزجاجة: 1238) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3549
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن حيان , حدثنا إبراهيم بن موسى , انبانا عبدة بن سليمان , حدثنا ابو جناب , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن ابيه ابي ليلى , قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه اعرابي , فقال: إن لي اخا وجعا , قال:" ما وجع اخيك؟" , قال: به لمم , قال:" اذهب فاتني به" , قال: فذهب فجاء به , فاجلسه بين يديه , فسمعته:" عوذه بفاتحة الكتاب , واربع آيات من اول البقرة , وآيتين من وسطها وإلهكم إله واحد سورة البقرة آية 163 , وآية الكرسي , وثلاث آيات من خاتمتها , وآية من آل عمران" , احسبه قال:" شهد الله انه لا إله إلا هو سورة آل عمران آية 18 , وآية من الاعراف إن ربكم الله الذي خلق سورة الاعراف آية 54 , وآية من المؤمنين ومن يدع مع الله إلها آخر لا برهان له به سورة المؤمنون آية 117 , وآية من الجن: وانه تعالى جد ربنا ما اتخذ صاحبة ولا ولدا سورة الجن آية 3 , وعشر آيات من اول الصافات، وثلاث آيات من آخر الحشر , وقل هو الله احد والمعوذتين" , فقام الاعرابي , قد برا ليس به باس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى , أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أَبِيهِ أَبِي لَيْلَى , قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ , فَقَالَ: إِنَّ لِي أَخًا وَجِعًا , قَالَ:" مَا وَجَعُ أَخِيكَ؟" , قَالَ: بِهِ لَمَمٌ , قَالَ:" اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهِ" , قَالَ: فَذَهَبَ فَجَاءَ بِهِ , فَأَجْلَسَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ , فَسَمِعْتُهُ:" عَوَّذَهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ , وَأَرْبَعِ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الْبَقَرَةِ , وَآيَتَيْنِ مِنْ وَسَطِهَا وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ سورة البقرة آية 163 , وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ , وَثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ خَاتِمَتِهَا , وَآيَةٍ مِنْ آلِ عِمْرَانَ" , أَحْسِبُهُ قَالَ:" شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ سورة آل عمران آية 18 , وَآيَةٍ مِنْ الْأَعْرَافِ إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سورة الأعراف آية 54 , وَآيَةٍ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ لا بُرْهَانَ لَهُ بِهِ سورة المؤمنون آية 117 , وَآيَةٍ مِنْ الْجِنِّ: وَأَنَّهُ تَعَالَى جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلا وَلَدًا سورة الجن آية 3 , وَعَشْرِ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الصَّافَّاتِ، وَثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ الْحَشْرِ , وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ والمعوذتين" , فَقَامَ الْأَعْرَابِيُّ , قَدْ بَرَأَ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک اعرابی نے آ کر کہا: میرا ایک بیمار بھائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: تمہارے بھائی کو کیا بیماری ہے؟ وہ بولا: اسے آسیب ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے لے کر آؤ، ابولیلیٰ کہتے ہیں کہ وہ (اعرابی) گیا اور اسے لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے سامنے بیٹھایا، میں نے آپ کو سنا کہ آپ نے اسے دم کیا، سورۃ فاتحہ، سورۃ البقرہ کی ابتدائی چار آیات اور درمیان کی دو آیتیں، اور «وإلهكم إله واحد» والی آیت، آیت الکرسی، پھر سورۃ البقرہ کی آخری تین آیات، آل عمران کی آیت (جو میرے خیال میں) «شهد الله أنه لا إله إلا هو» ہے، سورۃ الاعراف کی آیت «إن ربكم الله الذي خلق»، سورۃ مومنون کی آیت «ومن يدع مع الله إلها آخر لا برهان له به»، سورۃ الجن کی آیت «وأنه تعالى جد ربنا ما اتخذ صاحبة ولا ولدا» اور سورۃ الصافات کے شروع کی دس آیات، اور سورۃ الحشر کی آخری تین آیات، سورۃ «قل هو الله أحد» اور معوذتین کے ذریعے، تو اعرابی شفایاب ہو کر کھڑا ہو گیا، اور ایسا لگ رہا تھا کہ اسے کوئی تکلیف نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12154، ومصباح الزجاجة: 1239) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو جناب الکلبی کثرت تدلیس کی وجہ سے ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.