سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
40. بَابُ: النُّشْرَةِ
باب: آسیب (جن) کا بیان۔
Chapter: An-Nushrah
حدیث نمبر: 3532
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الرحيم بن سليمان , عن يزيد بن ابي زياد , عن سليمان بن عمرو بن الاحوص , عن ام جندب , قالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمى جمرة العقبة من بطن الوادي يوم النحر , ثم انصرف وتبعته امراة من خثعم , ومعها صبي لها , به بلاء لا يتكلم , فقالت: يا رسول الله , إن هذا ابني وبقية اهلي وإن به بلاء لا يتكلم , فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائتوني بشيء من ماء" , فاتي بماء فغسل يديه , ومضمض فاه , ثم اعطاها , فقال:" اسقيه منه , وصبي عليه منه , واستشفي الله له" , قالت: فلقيت المراة , فقلت: لو وهبت لي منه , فقالت: إنما هو لهذا المبتلى , قالت: فلقيت المراة من الحول فسالتها عن الغلام , فقالت: برا وعقل عقلا ليس كعقول الناس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ , عَنْ أُمِّ جُنْدُبٍ , قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي يَوْمَ النَّحْرِ , ثُمَّ انْصَرَفَ وَتَبِعَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمٍ , وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا , بِهِ بَلَاءٌ لَا يَتَكَلَّمُ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ هَذَا ابْنِي وَبَقِيَّةُ أَهْلِي وَإِنَّ بِهِ بَلَاءً لَا يَتَكَلَّمُ , فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْتُونِي بِشَيْءٍ مِنْ مَاءٍ" , فَأُتِيَ بِمَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ , وَمَضْمَضَ فَاهُ , ثُمَّ أَعْطَاهَا , فَقَالَ:" اسْقِيهِ مِنْهُ , وَصُبِّي عَلَيْهِ مِنْهُ , وَاسْتَشْفِي اللَّهَ لَهُ" , قَالَتْ: فَلَقِيتُ الْمَرْأَةَ , فَقُلْتُ: لَوْ وَهَبْتِ لِي مِنْهُ , فَقَالَتْ: إِنَّمَا هُوَ لِهَذَا الْمُبْتَلَى , قَالَتْ: فَلَقِيتُ الْمَرْأَةَ مِنَ الْحَوْلِ فَسَأَلْتُهَا عَنِ الْغُلَامِ , فَقَالَتْ: بَرَأَ وَعَقَلَ عَقْلًا لَيْسَ كَعُقُولِ النَّاسِ.
ام جندب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوم النحر کو بطن وادی میں جمرہ عقبہ کی رمی کرتے دیکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے تو آپ کے پیچھے پیچھے قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی، اس کے ساتھ ایک بچہ تھا جس پر آسیب تھا، وہ بولتا نہیں تھا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ میرا بیٹا ہے اور یہی میرے گھر والوں میں باقی رہ گیا ہے، اور اس پر ایک بلا (آسیب) ہے کہ یہ بول نہیں پاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تھوڑا سا پانی لاؤ، پانی لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے اور اس میں کلی کی، پھر وہ پانی اسے دے دیا، اور فرمایا: اس میں سے تھوڑا سا اسے پلا دو، اور تھوڑا سا اس کے اوپر ڈال دو، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے لیے شفاء طلب کرو، ام جندب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اس عورت سے ملی اور اس سے کہا کہ اگر تم اس میں سے تھوڑا سا پانی مجھے بھی دے دیتیں، (تو اچھا ہوتا) تو اس نے جواب دیا کہ یہ تو صرف اس بیمار بچے کے لیے ہے، ام جندب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اس عورت سے سال بھر بعد ملی اور اس بچے کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ ٹھیک ہو گیا ہے، اور اسے ایسی عقل آ گئی جو عام لوگوں کی عقل سے بڑھ کر ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (3031) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3533
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد بن عبد الرحمن الكندي قال: حدثنا علي بن ثابت قال: حدثنا سعاد بن سليمان، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير الدواء القرآن»
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعَّادُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ الدَّوَاءِ الْقُرْآنُ»
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین دوا قرآن مجید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10056) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حارث الاعور ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.