(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة ، انبانا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الخليل ، عن علي بن ابي طالب ، قال:" كان المغيرة بن شعبة إذا غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم حمل معه رمحا، فإذا رجع طرح رمحه حتى يحمل له، فقال له علي: لاذكرن ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: لا تفعل، فإنك إن فعلت لم ترفع ضالة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" كَانَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ إِذَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَلَ مَعَهُ رُمْحًا، فَإِذَا رَجَعَ طَرَحَ رُمْحَهُ حَتَّى يُحْمَلَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ لَمْ تُرْفَعْ ضَالَّةً".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کے لیے جاتے تو اپنے ساتھ برچھا لے جاتے، اور لوٹتے وقت اسے پھینک دیتے، انہیں دینے کے لیے کوئی اسے اٹھا لاتا، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی یہ حرکت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور بتاؤں گا، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایسا نہ کریں، کیونکہ اگر آپ نے ایسا کیا تو گمشدہ چیز اٹھائی نہیں جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بن ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10182، ومصباح الزجاجة: 994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/148) (ضعیف الإسناد)» (ابواسحاق مدلس اور مختلط ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور ابو خلیل عبد اللہ بن أبی الخلیل مقبول عند المتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں ہے، تو وہ لین الحدیث ہوئے، امام بخاری نے فرمایا کہ ان کی متابعت نہیں کی جائے گی)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سفيان الثوري و أبو إسحاق عنعنا وفيه علة أخري ذكرها البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 480