كتاب الديات کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل 14. بَابُ: الْقَاتِلُ لاَ يَرِثُ باب: قاتل مقتول کی وراثت کا حقدار نہ ہو گا۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاتل وارث نہیں ہو گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفرائض 17 (2109)، (تحفة الأشراف: 12286) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2735) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ اس کے جرم کی سزا ہے، اکثر لوگ اپنے مورث کو ترکہ پر قبضہ کرنے کے لیے مار ڈالتے ہیں، تو شریعت نے قاتل کو ترکہ ہی سے محروم کر دیا تاکہ کوئی ایسا جرم نہ کرے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی مدلج کے ابوقتادہ نامی شخص نے اپنے بیٹے کو مار ڈالا جس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے دیت کے سو اونٹ لیے: تیس حقے، تیس جذعے، اور چالیس حاملہ اونٹنیاں، پھر فرمایا: مقتول کا بھائی کہاں ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قاتل کے لیے کوئی میراث نہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15654، ومصباح الزجاجة: 934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/49)، موطا امام مالک/العقول 17 (10) (صحیح) (شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: «حقہ»: ایسی اونٹنی جو تین سال پورے کر کے چوتھے میں لگ جائے۔ «جذعہ»: ایسی اونٹنی جو چار سال پورے کر کے پانچویں میں لگ جائے۔ مقتول کا بھائی کہاں ہے؟ یعنی مقتول کے بھائی کو سارا مال دلا دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|