كتاب الديات کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل 11. بَابُ: دِيَةِ الْجَنِينِ باب: «جنین» (پیٹ کے بچے) کی دیت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ کے بچے کی دیت) میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ فرمایا، تو جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ بولا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا ہو نہ کھایا ہو، نہ چیخا ہو نہ چلایا ہو، ایسے کی دیت کو تو لغو مانا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو شاعروں جیسی بات کرتا ہے؟ پیٹ کے بچہ میں ایک غلام یا لونڈی (دیت) ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15096)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 46 (5758)، الفرائض 11 (5759)، الدیات 25 (6909)، 26 (6910)، صحیح مسلم/القسامة 11 (1681)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4576)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1410)، الفرائض 19 (2111)، سنن النسائی/القسامة 33 (4822)، موطا امام مالک/العقول 7 (5)، مسند احمد (2/236، 274، 498، 539)، سنن الدارمی/الدیات 20 (2425) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے پیٹ سے گر جانے والے بچے کے بارے میں مشورہ لیا، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اپنی اس بات کے لیے گواہ لاؤ، تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ گواہی دی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القسامة 2 (1689)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4570)، (تحفة الأشراف: 11233، 11529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/253)، سنن الدارمی/المقدمة 54 (668)، الدیات 20 (2426) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عمر رضی اللہ عنہ نے مزید توثیق کے لئے گواہ طلب کیا تھا ورنہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سچے صحابی رسول تھے، اور خبر واحد حجت ہے جب وہ ثقہ ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے جنین (پیٹ کے بچے) کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تلاش کیا، تو حمل بن مالک رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: میری دو بیویاں تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا جس سے وہ اور اس کے پیٹ میں جو بچہ تھا دونوں مر گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ کے بچہ) میں ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا، اور عورت کو عورت کے قصاص میں قتل کا فیصلہ فرمایا ”۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4572)، سنن النسائی/القسامة 33 (4820)، (تحفة الأشراف: 3444)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/364، 4/79، سنن الدارمی/الدیات 21 (2427) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جرم دو تھے ایک عورت کا قتل، دوسرا بچہ کا، ہر ایک کی سزا الگ الگ دلائی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|