كتاب الديات کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل 29. بَابُ: مَنْ مَثَّلَ بِعَبْدِهِ فَهُوَ حُرٌّ باب: جس شخص نے اپنے غلام کا مثلہ کیا (یعنی اس کا کوئی عضو کاٹ دیا) تو وہ آزاد ہو جائے گا۔
سلمہ بن روح بن زنباع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہوں نے اپنے غلام کو خصی کر دیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام کو مثلہ (ناک کان یا کوئی عضو کاٹ دینا) کئے جانے کی بناء پر آزاد کر دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 3650، ومصباح الزجاجة: 947) (حسن)» (سند میں اسحاق بن عبد اللہ ضعیف ہے، اور سلمہ بن روح مجہول، لیکن عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی اگلی حدیث سے تقویت پاکر اور دوسرے شواہد سے حسن ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چیختا ہوا آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا بات ہے“؟ وہ بولا: میرے مالک نے مجھے اپنی ایک لونڈی کا بوسہ لیتے ہوئے دیکھ لیا، تو میرے اعضاء تناسل ہی کاٹ ڈالے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آدمی کو میرے پاس لاؤ“ جب اسے ڈھونڈا گیا تو وہ نہیں مل سکا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم آزاد ہو، غلام بولا: اللہ کے رسول! میری مدد کون کرے گا؟ یعنی اگر میرا مالک مجھے پھر غلام بنا لے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی صورت میں ہر مومن یا مسلمان پر تمہاری مدد لازم ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 7 (4519)، (تحفة الأ شراف: 8716)، و قد أخرجہ: مسند احمد (2/182، 225) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ اگر کوئی اپنے غلام یا لونڈی کو سخت ایذا دے مثلاً اس کا کوئی عضو کاٹے یا اس کا بدن جلائے تو حاکم اس کو آزاد کر سکتا ہے، اور اس کے مالک کو جو سزا مناسب سمجھے وہ دے سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|