كتاب الديات کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل 1. بَابُ: التَّغْلِيظِ فِي قَتْلِ مُسْلِمٍ ظُلْمًا باب: مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 48 (6533)، الدیات 1 (6864)، صحیح مسلم/القسامة 8 (1678)، سنن الترمذی/الدیات 8 (1396، 1397)، سنن النسائی/تحریم الدم 2 (3997)، (تحفة الأشراف: 9246)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 441، 442) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور جس نے کسی کو ظلم سے قتل کیا ہو گا، اس کو سزا دی جائے گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الانبیاء 1 (3335)، الدیات 2 (6867)، الاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة 7 (1677)، سنن الترمذی/العلم 14 (2673)، سنن النسائی/تحریم الدم 1 (3990)، (تحفة الأشراف: 9568)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/تحریم الدم 2 (3996)، (تحفة الأشراف: 9275)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 48 (6533)، الدیات ا (6864)، صحیح مسلم/القسامة 8 (1678)، سنن الترمذی/الدیات 8 (1396، 1397)، مسند احمد (2/873) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ وہ نہ تو شرک کرتا ہو اور نہ ہی اس نے خون ناحق کیا ہو تو وہ جنت میں جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9937، ومصباح الزجاجة: 927)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/148، 152) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی مومن کا ناحق قتل ساری دنیا کے زوال اور تباہی سے کہیں بڑھ کر ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1767، ومصباح الزجاجة: 928) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مومن کے قتل میں آدھی بات کہہ کر بھی مددگار ہوا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی پیشانی پر «آيس من رحمة الله» ”اللہ کی رحمت سے مایوس بندہ“ لکھا ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13314، ومصباح الزجاجة: 929) (ضعیف جدا)» (سند میں یزید بن زیاد منکر الحدیث اور متروک الحدیث ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
|