كتاب الديات کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل 6. بَابُ: دِيَةِ الْخَطَإِ باب: قتل خطا کی دیت۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص غلطی سے مارا جائے اس کا خون بہا تیس اونٹنیاں ہیں، جو ایک سال پورے کر کے دوسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کر کے تیسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں وہ جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں، اور دو دو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہوں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گاؤں والوں پر دیت (خون بہا) کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی، اونٹ مہنگے ہوتے تو دیت بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہو جاتی، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی، اور چاندی کے حساب سے آٹھ ہزار درہم ہوتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فیصلہ فرمایا: ”گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں (دیت میں) لی جائیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 4 (4506)، سنن النسائی/القسامة 27 (4805)، (تحفة الأشراف: 8709)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/183، 217، 224) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل (غلطی سے قتل) کی دیت بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگ گئی ہوں، بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے سال میں لگ گئی ہوں، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے سال میں لگ گئی ہوں، اور بیس اونٹ ہیں جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے سال میں لگ گئے ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 18 (4545)، سنن الترمذی/الدیات 1 (1386)، سنن النسائی/القسامة 28 (4806)، (تحفة الأشراف: 9198)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/384، 450)، سنن الدارمی/الدیات 13 (2412) (ضعیف)» (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اور زید بن جبیر متکلم فیہ راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر فرمائی، اور فرمان الٰہی «وما نقموا إلا أن أغناهم الله ورسوله من فضله» (سورۃ التوبہ: ۷۴) ”کفار اسی بات سے غصہ ہوئے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے انہیں مالدار کر دیا“ کا یہی مطلب ہے کہ دیت لینے سے ان (مسلمانوں) کو مالدار کر دیا۔
تخریج الحدیث: «أنظر رقم: (2629) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|