كتاب الديات کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل 31. بَابُ: الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ باب: مسلمانوں کے خون برابر ہیں۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کے خون برابر ہیں، اور وہ اپنے مخالفوں کے لیے ایک ہاتھ کی طرح ہیں، ان میں سے ادنی شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہو گی، اور (لشکر میں) سب سے دور والا شخص بھی مال غنیمت کا مستحق ہو گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 6029، ومصباح الزجاجة: 948) وقد مضی تمامہ برقم: (2660) (صحیح) (سند میں حنش (حسین بن قیس) ضعیف ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 3475)»
وضاحت: ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً ایک لشکر لڑائی کے لئے نکلا کچھ آگے کچھ پیچھے اب آگے والوں کو کچھ مال ملا تو پیچھے والے بھی گو ان سے دور ہوں اس میں شریک ہوں گے، اس لئے کہ وہ ان کی مدد کے لئے آ رہے تھے تو گویا انہی کے ساتھ تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان اپنے علاوہ (دوسرے مذہب) والوں کے مقابلہ میں ایک ہاتھ کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے خون برابر ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 11470، ومصباح الزجاجة: 949) (صحیح)» (عبدالسلام بن أبی الجنوب ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کا ہاتھ اپنے علاوہ دوسری قوم والوں پر ہے (یعنی ان سب سے لڑیں، آپس میں نہ لڑیں) ان کے خون اور ان کے مال برابر ہیں، مسلمانوں کا ادنی شخص کسی کو پناہ دے سکتا ہے اور لشکر میں دور والا شخص بھی مال غنیمت کا مستحق ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 8739، ومصباح الزجاجة: 950)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 159 (2751)، مسند احمد (2/205، 215، 216) (حسن صحیح)» (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، کماتقدم)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|