سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
117. باب فِي الصَّبِيِّ يُولَدُ فَيُؤَذَّنُ فِي أُذُنِهِ
باب: بچہ پیدا ہو تو اس کے کان میں اذان دینا کیسا ہے؟
Chapter: Saying the adhan in the ear of the newborn.
حدیث نمبر: 5105
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني عاصم بن عبيد الله، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن ابيه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اذن في اذن الحسن بن علي حين ولدته فاطمة بالصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ بِالصَّلَاةِ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کے کان میں جس وقت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں جنا اذان کہتے دیکھا جیسے نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأضاحی 17 (1514)، (تحفة الأشراف: 12020)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/9، 391، 392) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عاصم ضعیف ہیں)

Narrated Abu Rafi: I saw the Messenger of Allah ﷺ uttering the call to prayer (Adhan) in the ear of al-Hasan ibn Ali when Fatimah gave birth to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5086


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 5106
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل. ح وحدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن عروة،عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يؤتى بالصبيان، فيدعو لهم بالبركة"، زاد يوسف: ويحنكهم، ولم يذكر بالبركة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ. ح وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ،عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ، فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ"، زَادَ يُوسُفُ: وَيُحَنِّكُهُمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ بِالْبَرَكَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تھے تو آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے تھے، (یوسف کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ ان کی تحنیک فرماتے یعنی کھجور چبا کر ان کے منہ میں دیتے تھے، البتہ انہوں نے برکت کی دعا فرمانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16854، 17241)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/46) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تبرک کے لئے ضروری ہے کہ شخصیت متبرک ہو، رسول معصوم سے تحنیک کا فائدہ برکت کے یقینی طور پر حصول کی توقع تھی، بعد میں دوسری شخصیات سے تبرک اور تبریک کی بات خوش خیالی ہے، تحنیک کے اس واقعہ سے استدلال صحیح نہیں ہے، لیکن اگر تحنیک کا عمل حصول تبرک کے علاوہ دوسرے فوائد کے لئے کیا جائے تو اور بات ہے ایک تو یہی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع کے جذبہ سے، دوسرے طب و صحت کے قواعد و ضوابط کے نقطہ نظر سے وغیرہ وغیرہ۔ واللہ اعلم۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Boys used to be brought to the Messenger of Allah ﷺ, and he would invoke blessings on them. Yusuf added: "and soften some dates and rub their palates with them". He did not mention "blessings".
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5087


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5107
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير، حدثنا داود بن عبد الرحمن العطار، عن ابن جريج، عن ابيه، عن ام حميد،عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل رئي، او كلمة غيرها فيكم المغربون؟ قلت: وما المغربون؟ قال: الذين يشترك فيهم الجن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ حُمَيْدٍ،عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ رُئِيَ، أَوْ كَلِمَةً غَيْرَهَا فِيكُمُ الْمُغَرِّبُونَ؟ قُلْتُ: وَمَا الْمُغَرِّبُونَ؟ قَالَ: الَّذِينَ يَشْتَرِكُ فِيهِمُ الْجِنُّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم میں «مغربون» دیکھے گئے ہیں آپ نے دیکھے گئے ہیں کہا یا اسی طرح کا کوئی اور لفظ کہا، میں نے پوچھا: «مغربون» کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ لوگ جن میں جنوں کی شرکت ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17978) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کی راویہ ام حمید مجہول ہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ شرکت چاہے اللہ کی یاد سے غفلت اور شیطان کی اتباع کی وجہ سے ہو یا زنا کی اولاد ہونے کی وجہ سے ہو، یا شیاطین کی صحبت سے پیدا ہوئے ہوں۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Have the mugharribun been seen (or some other word) among you? I asked: What do the mugharribun mean? He replied: They are those in whom is a strain of the jinn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5088


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.