أَبْوَابُ النَّوْمِ ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل 121. باب فِي التَّفَاخُرِ بِالأَحْسَابِ باب: حسب و نسب پر فخر کرنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کر دیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ۱؎، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کافر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو ڈھکیل کر لے جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 75 (3956)، (تحفة الأشراف: 14333) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اصلاً تم سب ایک ہو پھر ایک دوسرے پر فخر کرنا کیسا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|