سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
32. باب فِي الاِسْتِعَاذَةِ
باب: (بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1554
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من البرص، والجنون، والجذام، ومن سيئ الأسقام» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برص، دیوانگی، کوڑھ اور تمام بری بیماریوں سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:1159، 1424)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الاستعاذة 36 (5508)، مسند احمد (3/1092) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (5495)
قتادة عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 61
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1554 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1554
1554. اردو حاشیہ: اس قسم کی بیماریوں میں بعض اوقات انسان اپنے آپ سے بھی بیزار ہو جاتا ہے اور تیمار داروں کو بھی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ [عافانا الله منها]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1554
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5495
´جنون اور پاگل پن سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجنون والجذام والبرص وسييء الأسقام» ”اے اللہ! جنون (پاگل پن)، جذام، برص اور برے امراض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5495]
اردو حاشہ:
(1) بعض بیماریاں دیرپا ہوتی ہیں اور ان کے اثرات ختم نہیں ہوتے۔ موت تک کے لیے لازمہ بن جاتی ہیں۔ لوگ نفرت کرنے لگتے ہیں۔ جسم عیب دار بن جاتا ہے یا وہ انسانی عقل کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں کہ انسان جانورں جیسے کام کرنے لگ جاتا ہے۔ ایسی بیماریوں کو بری بیماریوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ حدیث میں مذکورہ بیماریوں کے علاوہ دور حاضر کی بیماریاں فالج‘ کینسر‘ ایڈز‘ پولیو وغیرہ ایسی ہی بیماریاں ہیں۔ أعاذنا اللہ منھا۔ جبکہ بعض بیماریاں عارضی ہوتی ہیں‘ برے اثرات نہیں چھوڑتیں بلکہ بسا اوقات جسم کی اصلاح کرتی ہیں‘ مثلاً: معمولی بخار‘ زکام اور سر درد وغیرہ۔ ایسی بیماریاں انسان کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں اور بڑی بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہوتی ہیں۔
(2) یہ روایت دیگر محققین کے نزدیک صحیح ہے اور انھی کی بات راجح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة‘مسند الإمام أحمد:309/20)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5495