Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
32. باب فِي الاِسْتِعَاذَةِ
باب: (بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1549
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ: أُرَى أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ صَلَاةٍ لَا تَنْفَعُ" وَذَكَرَ دُعَاءً آخَرَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من صلاة لا تنفع» اے اللہ! میں ایسی نماز سے جو فائدہ نہ دے تیری پناہ چاہتا ہوں اور پھر راوی نے دوسری دعا کا ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:887) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1549 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1549  
1549. اردو حاشیہ: نماز کے نمایاں فوائد میں سے ایک یہ ہے جو قرآن کریم نے ذکر کیا ہے: (إِنَّ الصلوٰة تنھٰی عنِ الفحشاءِ والمنکرِ..... العنکبوت:45) بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے- اور اسی طرح جو اللہ کے ہاں قبول نہ ہو وہ بھی غیرنافع ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1549