كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب The Book of the Merits of the Companions 47. باب مِنْ فَضَائِلِ غِفَارَ وَأَسْلَمَ وُجُهَيْنَةَ وَأَشْجَعَ وَمُزَيْنَةَ وَتَمِيمٍ وَدَوْسٍ وَطَيِّئٍ: باب: قبیلہ غفار، اسلم، جہینہ، اشجع، مزینہ، تمیم، دوس اور طی کی فضیلت۔ Chapter: The Virtues Of Ghifar, Aslam, Juhainah, Ashja', Muzainah, Tamim, Daws and Tayy' حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انصار مزینہ، جہینہ، غفار، اشجع اور جو بھی بنو عبد اللہ میں سے ہیں (ان کے علاقے میں رہنے والے) باقی لوگوں کو چھوڑ کر میرے اپنے مدد گار ہیں اور اللہ اور اس کا رسول ان کے مددگار ہیں۔" حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"انصار،مزینہ،جہینہ،غفار،اشجع اور(غطفانی قبیلہ کے)بنو عبداللہ کے جو لوگ ہیں،وہ لوگوں کے سوامیرے معاون اور ساتھی ہیں اور اللہ اور اس کا رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کاکارساز ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان (بن سعید) نے سعد بن ابرا ہیم سے، انھوں نے عبد الرحمان بن ہر مز اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " قریش، انصار مزینہ جہینہ، اسلم، غفار اور اشجع (میرے) مدد گار ہیں اور ان کا اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی اور مددگار نہیں ہے۔ (انھیں خالصتاً اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت حاصل ہے۔) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قریش،انصار،مزینہ،جہینہ،اسلم،غفار اور اشجع میرے معاون ہیں اور ان کااللہ اور اس کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے سواکوئی سرپرست وکارساز نہیں ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ بن معاذ کے والد نے کہا: ہمیں شعبہ نے سعد بن ابرا ہیم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، مگر اس حدیث میں یہ ہے کہ سعد نے ان میں سے بعض قبائل کے بارے میں کہا: "میرے علم کے مطابق۔" امام صاحب ایک اور استاد سے یہ روایت بیان کرتےہیں،لیکن اس حدیث میں سعد بن ابراہیم نے بعض قبائل کے لیے جزم کی بجائے"في اعلم"(میرے علم کی حد تک) کہاہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعد بن ابرا ہیم سے روایت ہے، کہا: میں نے ابو سلمہ سے سنا، وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلم، غفاراور مزینہ اور جو لوگ جہینہ سے ہیں یاآپ نے جہینہ فرما یا، بنو تمیم اور بنو عامر اور دو باہمی حلیفوں اسد اور غطفان سے بہتر ہیں۔" حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسلم،غفار،مزینہ اور جو لوگ جہینہ خاندان سے ہیں،یا جہینہ،بنوتمیم،بنوعامر اور دونوں حلیفوں،اسد اور غطفان سے بہتر ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو زناد اور صالح نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جا ن ہے! یقیناً غفار، اسلم مزینہ اورجو لوگ جہینہ سے ہیں یا آپ نے فرمایا: " جہینہ اور جو لو گ مزینہ سے ہیں (خود آکر اسلام قبول کرنے کی بنا پر) قیامت کے دن اللہ کے نزدیک اسد طے اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس ذات کی قسم،جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،یقیناً غفار،اسلم،مزینہ اور جو جہینہ سے تعلق رکھتے ہیں،یاجہینہ اور جو لوگ مزینہ سے ہیں،قیامت کے دن اللہ کے نزدیک،اسد،طئی اور غطفان سے ہوں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے محمد (بن سیرین) سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "اسلم، غفار اور مزینہ کے کچھ گھرا نے اور جہینہ یا جہینہ کے کچھ گھرا نے اور مزینہ، اللہ کے نزدیک۔کہا: میرا خیال ہے (محمد بن سیرین نے) کہا۔۔قیامت کے دن اسد، غطفان، ہوازن اور تمیم سے (جنھوں نے خود آکر اسلام قبول نہ کیا) بہتر ہوں گے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"اسلم،غفار،مزینہ سے کچھ لوگ اور جہینہ،یاجہینہ کے کچھ لوگ اور مزینہ،اللہ کے نزدیک،میرے خیال میں،کہا،قیامت کے دن،اسد اور غطفان،ہوازن اور بنوتمیم سے بہتر ہوں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکربن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں غندر نے شعبہ سے حدیث بیان کی، اسی طرح محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے محمد بن ابی یعقوب سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے سنا، وہ اپنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے۔کہ حضرت اقرع بن حابس (تمیمی) رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: آپ سے حاجیوں کا سامان چرا نے والے (قبائل) اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے جہینہ (کابھی نام لیا)۔۔۔محمد (بن یعقوب) ہیں جنھیں شک ہوا۔نے بیعت کر لی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھا را کیا خیال ہے کہ اگر اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے (آپ نے فرما یا) جہینہ بنو تمیم، بنو عامر بنو اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو کیا یہ (قبیلے لوگوں کی نظر میں مرتبے کے اعتبار سے) ناکام ہو جا ئیں گے، خسارے میں رہیں گے؟"اس نے کہا: جی ہاں۔آپ نے فرما یا: " مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ ان سے بہت بہتر ہیں۔"ابن ابی شیبہ کی حدیث میں: "محمد (بن یعقوب) ہیں جنھیں شک ہوا۔ " (کے الفاظ) نہیں۔ عبدالرحمان رحمۃ اللہ علیہ بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ حضرت اقرع بن حابس (تمیمی) رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: آپ سے حاجیوں کا سامان چرا نے والے (قبائل)اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے جہینہ (کابھی نام لیا)۔۔۔محمد (بن یعقوب) ہیں جنھیں شک ہوا۔نے بیعت کر لی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"تمھا را کیا خیال ہے کہ اگر اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے(آپ نے فر یا)جہینہ بنو تمیم،بنو عامر بنو اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو کیا یہ (قبیلے لوگوں کی نظر میں مرتبے کے اعتبار سے)ناکام ہو جا ئیں گے،خسارے میں رہیں گے؟"اس نے کہا: جی ہاں۔آپ نے فر یا:" مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ ان سے بہت بہتر ہیں ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ شک کا اظہار محمد نے کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الصمد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی کہا: مجھے بنو تمیم کے سردار محمد بن عبد اللہ بن ابی یعقوب ضبی نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث سنائی اور انھوں نے صرف جہینہ کہا:۔"میرا خیال ہے" (کاجملہ) نہیں کہا۔ امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں،اس میں جہینہ کانام بلاشک بیان کیاگیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
6446 نصر بن علی جہضمی کے والد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابو بشر سے، انھوں نے عبد الرحمان بن ابی بکرہ سے انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ""اسلم، غفار مزینہ اور جہینہ بنو تمیم، بنو عامر اور دو حلیف قبیلوں بنو اسد اور بنو غطفان سے بہتر ہیں۔ عبدالرحمان بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسلم،غفار،مزینہ اور جہینہ کے قبائل،بنوتمیم،بنو عامر اور دو حلیفوں بنو اسد اور غطفان سے بہتر ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الصمد اور شبابہ بن سوار نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابوبشر سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ امام صاحب مذکورہ اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ اور کریب نے۔۔۔اور الفاظ ابو بکر کے ہیں۔۔۔حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد الملک بن عمیر سے، انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی بکرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگ کیا سمجھتے ہو اگر جہینہ، اسلم اور غفار بنو تمیم، بنو عبد اللہ بن غطفان اور عامر بن صعصہ سے بہتر ہوں۔"اور (پوچھتے ہو ئے) آپ نے آواز بلند کی تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر وہ (لوگوں کے نزدیک اپنی عزت بڑھانے میں) ناکام ہوں گے اورکم مرتبہ ہو جائیں گے۔آپ نے فرما یا: "بے شک وہ ان سے بہتر ہیں۔"ابو کریب کی روایت میں ہے: "تم کیا سمجھتے ہو اگر جہینہ اور مزینہ اور اسلم اور غفار " (مزینہ کے نام کا اضافہ ہے جس طرح متعدد دوسری روایات میں بھی مزینہ کا نا م شامل ہے) عبد الرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"تم لوگ کیا سمجھتے ہو اگر جہینہ،اسلم اور غفار بنو تمیم،بنو عبد اللہ بن غطفان اور عامر بن صعصہ سے بہتر ہوں۔"اور (پوچھتے ہو ئے) آپ نے آواز بلند کی تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر وہ (لوگوں کے نزدیک اپنی عزت بڑھانے میں) ناکام ہوں گے اورکم مرتبہ ہو جائیں گے۔آپ نے فر یا:"بے شک وہ ان سے بہتر ہیں۔"ابو کریب کی روایت میں ہے:"تم کیا سمجھتے ہو اگر جہینہ اور مزینہ اور اسلم اور غفار قبائل۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عدی بن حاتم سے روایت ہے، کہا: میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انھوں نے مجھ سے کہا: سب سے پہلا صدقہ (باقاعدہ وصول شدہ زکاۃ) جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحا بہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے چہروں کو روشن کر دیا تھا بنو طے کا صدقہ تھا، جس کو آپ (عدی رضی اللہ عنہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئے تھے۔ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا،توانہوں نے مجھے بتایا،پہلاصدقہ،جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اور آپ کے ساتھیوں کا چہرہ(مسرت سے)روشن ہوا،وہ طئی کاصدقہ ہے،جوتم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: حضرت طفیل (بن عمرو دوسی) رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی آئے اور آکر عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (ہمارے قبیلے) دوس نے کفر کیا اور (اسلام لا نے سے) انکا ر کیا، آپ ان کے خلا ف دعا کیجیے! (بعض لوگوں کی طرف سے) کہا گیا۔ کہ اب دوس ہلا ک ہو گئے۔ (لیکن) آپ نے (دعا کرتے ہو ئے) فرمایا: "اے اللہ!دوس کو ہدایت دےاور ان کو (یہاں) لےآ۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت طفیل اور ان کے ساتھی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگے،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!دوس کے لوگ کفر پر اصرار کررہے ہیں،ان کے خلاف دعا فرمائیں تو کہاگیا،دوس ہلاک ہوگئے،لیکن آپ نے دعا فرمائی،"اے اللہ!دوس کوہدایت دے اور انہیں یہاں لے آ۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، عن الحارث ، عن ابي زرعة ، قال: قال ابو هريرة : " لا ازال احب بني تميم من ثلاث سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: هم اشد امتي على الدجال، قال: وجاءت صدقاتهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هذه صدقات قومنا، قال: وكانت سبية منهم عند عائشة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعتقيها فإنها من ولد إسماعيل ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مِنْ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ، قَالَ: وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا، قَالَ: وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ ". حارث نے ابو زرعہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بنو تمیم کے ساتھ تین باتوں کی وجہ سے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں محبت کرتا آرہا ہوں۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا، یہ میری امت میں سے دجال کے خلا ف زیادہ سخت ہوں گے۔کہا: اور ان لوگوں کے صدقات (زکاۃ کے اموال) آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " یہ ہماری اپنی قوم کے صدقات ہیں۔ کہا: ان میں سے جنگ میں پکڑی ہو ئی ایک باندی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی۔آپ نے ان سے فرما یا: "اسے آزاد کردو۔ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولا د میں سے ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں بنوتمیم سے تین باتوں کے سبب جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں،محبت کرتارہوں گا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا،"وہ میری اُمت میں سے سب سے زیادہ دجال کے لیے سخت ثابت ہوں گے۔"اور آپ کے پاس ان کے صدقات پہنچے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں،"اور ان میں سے ایک لونڈی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ملکیت میں تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسے آزاد کردو،کیونکہ یہ حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمارہ نے ابو زرعہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: تین باتوں کے بعد جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں، میں بنو تمیم سے مسلسل محبت کرتا آرہا ہوں، پھر اسی (سابقہ حدیث) کے مانند بیان کیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،میں بنو تمیم سے،تین باتوں کے بعد،جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے بارے میں سنی ہیں،محبت کرتا رہوں گا،آگے مذکورہ بالاروایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔شعبی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: تین صفات ہیں جو میں نے بنوتمیم کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں اس کے بعد سے میں ان سے محبت کرتا ہوں اور (آگے) اسی معنی میں حدیث بیان کی، البتہ (شعبی نے) یہ کہا: "وہ (مستقبل میں ہو نے والی) بڑی جنگوں کے دوران میں لڑنے میں سب لوگوں سے زیادہ سخت ہوں گے۔"اور انھوں نے دجال کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،بنوتمیم میں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین خوبیاں سنی ہیں،اس کے بعد سے میں ان سے محبت کرتا ہوں،آگے مذکورہ بالاروایت کے ہم معنی روایت ہے،صرف اتنا فرق ہے کہ آپ نے فرمایا:"وہ لوگ لڑائیوں میں سب سے زیادہ سخت ہیں"اور دجال کا تذکرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|