كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب The Book of the Merits of the Companions 52. باب فَضْلِ الصَّحَابَةِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ: باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین اور تبع تابعین رحمها اللہ کی فضیلت کا بیان۔ Chapter: The Virtues Of the Sahabah, Then Those Who Come After Them, Then Those Who Come After Them حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، واللفظ لزهير، واحمد بن عبدة الضبي ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: سمع عمرو جابرا يخبر، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ياتي على الناس زمان يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: فيكم من راى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم، ثم يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: فيكم من راى من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم، ثم يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: هل فيكم من راى من صحب من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم ".حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا يُخْبِرُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: فِيكُمْ مَنْ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: فِيكُمْ مَنْ رَأَى مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ رَأَى مَنْ صَحِبَ مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ ". عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر (بن عبداللہ رضی اللہ عنہ) سے سنا، وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے تھے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " ایک زمانہ آئے گا کہ آدمیوں کے جھنڈ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں! تو ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کو دیکھا ہو (یعنی تابعین میں سے کوئی ہے؟) لوگ کہیں کے کہ ہاں! پھر ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر آدمیوں کے لشکر جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے صحابی کے دیکھنے والے کو دیکھا ہو (یعنی تبع تابعین میں سے)؟ تو لوگ کہیں گے کہ ہاں۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو پوچھیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جس نے اتباع تابعین کو دیکھا ہو؟ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" ایک زمانہ آئے گا کہ آدمیوں کے جھنڈ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں! تو ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر لوگوں سے کچھ گروہ جہاد کے لیے نکلیں گے تو تو ان سے پوچھا جائے گا،کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو دیکھنے والی شخصیت موجود ہے؟تو وہ جواب دیں گے،ہاں،سو انہیں فتح مل جائےگی،پھر کچھ لوگ جہاد کے لیے نکلیں گے،ان سے پوچھاجائےگا،کیا تم میں رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھیوں کو دیکھنے والوں کو دیکھنے والی شخصیت موجود ہے؟سو وہ کہیں گے،ہاں تو انہیں فتح نصیب ہوگی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني سعيد بن يحيي بن سعيد الاموي ، حدثنا ابي ، حدثنا ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: زعم ابو سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ياتي على الناس زمان يبعث منهم البعث، فيقولون: انظروا هل تجدون فيكم احدا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ فيوجد الرجل، فيفتح لهم به، ثم يبعث البعث الثاني، فيقولون: هل فيهم من راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ فيفتح لهم به، ثم يبعث البعث الثالث، فيقال: انظروا هل ترون فيهم من راى من راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ ثم يكون البعث الرابع، فيقال: انظروا هل ترون فيهم احدا راى من راى احدا راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فيوجد الرجل، فيفتح لهم به ".حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: زَعَمَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُبْعَثُ مِنْهُمُ الْبَعْثُ، فَيَقُولُونَ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيكُمْ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ، ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّانِي، فَيَقُولُونَ: هَلْ فِيهِمْ مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ، ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّالِثُ، فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ مَنْ رَأَى مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ثُمَّ يَكُونُ الْبَعْثُ الرَّابِعُ، فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ أَحَدًا رَأَى مَنْ رَأَى أَحَدًا رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُوجَدُ الرَّجُلُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ ". ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یقین تھا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں سے کوئی لشکر بھیجاجائے گا تو لوگ کہیں گے: دیکھو، کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی فرد ہے؟تو ایک شخص مل جائے گا، چنانچہ اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی، پھر ایک اور لشکر بھیجا جائے گا تو لوگ (آپس میں) کہیں گے: کیا ان میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟تو انھیں اس (شخص) کی بنا پر فتح حاصل ہوجائےگی، پھر تیسرا لشکر بھیجاجائے گا تو کہا جائے گا: دیکھو، کیا ان میں کوئی ایسا دیکھتے ہو جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں کو دیکھا ہو؟پھر چوتھا لشکر بھیجاجائے گاتو کہا جائے گا: دیکھو، کیا ان میں کوئی ایسا شخص دیکھتے ہو جس نے کسی ایسے آدمی کو دیکھا ہو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں میں سے کسی کو دیکھا ہو؟تو وہ آدمی مل جائے گا اور اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی۔" حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں سے کوئی لشکر بھیجاجائے گا تو لوگ کہیں گے:دیکھو،کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی فرد ہے؟تو ایک شخص مل جائے گا،چنانچہ اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی،پھر ایک اور لشکر بھیجا جائے گا تو لوگ(آپس میں) کہیں گے:کیا ان میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟تو انھیں اس(شخص) کی بنا پر فتح حاصل ہوجائےگی،پھر تیسرا لشکر بھیجاجائے گا تو کہا جائے گا:دیکھو،کیا ان میں کوئی ایسا دیکھتے ہو جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں کو دیکھا ہو؟پھر چوتھا لشکر بھیجاجائے گاتو کہا جائے گا:دیکھو،کیا ان میں کوئی ایسا شخص دیکھتے ہو جس نے کسی ایسے آدمی کو دیکھا ہو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں میں سے کسی کو دیکھا ہو؟تو وہ آدمی مل جائے گا اور اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید اور ہناد بن سری نے کہا: ہمیں ابواحوص نے منصور سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم بن یزید سے، انھوں نے عبیدہ سلیمانی سے، انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میر ی امت میں سے بہترین اس دور کے لوگ ہیں جو میرے ساتھ ہیں (صحابہ)، پھر وہ ہیں جو ان کےساتھ (کے دور میں) ہوں گے (تابعین)، پھر وہ جوان کے ساتھ (کے دور میں) ہوں گے (تبع تابعین)، پھر ایسے لوگ آئیں گے کہ ان کی گواہی ان کی قسم سے پہلے ہوگی۔اور ان کی قسم ان کی گواہی سے پہلے ہوگی۔"ہناد نے اپنی حدیث میں قرن (دور) کا ذکر نہیں کیا۔اور قتیبہ نے کہا: "پھر ایسی اقوام آئیں گی۔" حضرت عبداللہ(بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری اُمت کا بہترین گروہ وہ ہے جو مجھ سے متصل ہے،پھر وہ لوگ جو ان سے متصل ہوں گے،پھر وہ لوگ جو ان سے متصل ہوں گے،پھر ایسے لوگ آئیں گے،جو قسم سے پہلے شہادت دیں گے اور شہادت سے پہلے قسم۔"ہناد نے اپنی روایت میں قرن کالفظ بیان نہیں کیا اور قتیبہ کی روایت میں،قوم کی جگہ اقوام کا لفظ ہے۔قرن ایک دور کاطبقہ یاگروہ یاجماعت۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: لوگوں میں سب سے بہتر کون ہیں؟آپ نے فرمایا: "میرے دور کے لوگ پھر وہ جو ان کے ساتھ (کے دور میں) ہوں گے، پھر وہ جو ان کے ساتھ ہوں گے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی کہ ان کی شہادت ان کی قسم سے جلدی ہوگی اور ان کی قسم انکی شہادت سے جلدی ہوگی۔" ابراہیم (نخعی) نے کہا: جس وقت ہم کم عمر تھے (تو بڑی عمرکے) لوگ ہمیں قسم کھانے اور شہادت دینے سے منع کرتے تھے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا:لوگوں میں سب سے بہتر کون ہیں؟آپ نے فرمایا:"میرے دور کے لوگ پھر وہ جو ان کے ساتھ(کے دور میں) ہوں گے،پھر وہ جو ان کے ساتھ ہوں گے،پھر ایک ایسی قوم آئے گی کہ ان کی شہادت ان کی قسم سے جلدی ہوگی اور ان کی قسم انکی شہادت سے جلدی ہوگی۔"ابراہیم(نخعی) نے کہا:جس وقت ہم کم عمر تھے(تو بڑی عمرکے) لوگ ہمیں قسم کھانے اور شہادت دینے سے منع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ اور سفیان دونوں نے منصور سے ابو احوص اور جریر کی سند کے ساتھ انھی دونوں کی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی، دونوں کی حدیث میں"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیاگیا" (کے الفاظ) نہیں۔ امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سےمذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتےہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن عون نے ابراہیم سے، انھوں نے عبیدہ سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا؛"لوگوں میں سے بہترین میرے دور کے لوگ (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) ہیں، پھر وہ جو ان کے ساتھ (کے دورکے) ہوں گے (تابعین رحمۃ اللہ علیہ)، پھر وہ جوان کے ساتھ (کے دور کے) ہوں گے (تبع تابعین۔) " (عبیدہ سلیمانی نے کہا:) مجھے یاد نہیں (کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) تیسری بار کہا یاچوتھی بار: "پھر ان کے جانشین ایسے لوگ ہوں گے کہ ان میں سے کسی ایک کی گواہی قسم سے پہلے ہوگی اوراور اس کی قسم اس کی گواہی سے پہلے ہوگی۔" حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"بہترین لوگ میرے ساتھی ہیں،پھر جو ان سے ملے ہوں گے،پھر جو ان سے ملے ہوں گے،"مجھے معلوم نہیں ہے،آپ نے یہ تیسری دفعہ فرمایا،یاچوتھی دفعہ،"پھر ان کے بعد ناخلف لوگ نائب ہوں گے،ان کی شہادت قسم سے سبقت لے جائےگی اور ان کی قسم،شہادت سے پہلے ہوگی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشیم نے ابو بشر سے، انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت کے بہترین لوگ اس زمانے کے ہیں جن میں میری بعثت ہوئی ہے، پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے ساتھ (کے دور کے) ہیں۔"اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ آپ نے تیسرے زمانے کا ذکر کیاتھا یا نہیں، فرمایا؛" پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو موٹا ہونا پسند کریں گے، وہ شہادت طلب کیے جانے سے پہلے شہادت دیں گے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت کے بہترین لوگ اس زمانے کے ہیں جن میں میری بعثت ہوئی ہے،پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے ساتھ(کے دور کے) ہیں۔"اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ آپ نے تیسرے زمانے کا ذکر کیاتھا یا نہیں،فرمایا؛" پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو موٹا ہونا پسند کریں گے،وہ شہادت طلب کیے جانے سے پہلے شہادت دیں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ اور ابو عوانہ دونوں نے ابو بشر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، مگر شعبہ کی حدیث میں ہے: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نہیں جانتا (کہ آپ نے) دوبار (کہا) یا تین بار۔ امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنےمختلف اساتذہ کی سندوں سےبیان کرتے ہیں،صرف شعبہ کی روایت میں یہ ہے،ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،مجھے معلوم نہیں،آپ نے دو دفعہ ذکر کیا،یا تین دفعہ۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار جميعا، عن غندر ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة ، سمعت ابا جمرة ، حدثني زهدم بن مضرب ، سمعت عمران بن حصين يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم "، قال عمران: فلا ادري، اقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بعد قرنه مرتين او ثلاثة، ثم يكون بعدهم قوم يشهدون ولا يستشهدون، ويخونون ولا يؤتمنون، وينذرون ولا يوفون ويظهر فيهم السمن.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ غُنْدَرٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ ، حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ ، سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ "، قَالَ عِمْرَانُ: فَلَا أَدْرِي، أَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَعْدَ قَرْنِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذِرُونَ وَلَا يُوفُونَ وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ. محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابو جمرہ سے سنا، انھوں نےکہا: مجھے زہدم بن مضرب نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سب سے اچھے میرے دور کے لوگ ہیں، پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں۔پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں، پھر وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں، "حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور کے بعد دوبار فرمایا یا تین بار؟ (پھر آپ نے فرمایا:) "پھر ان کے بعد وہ لوگ ہوں گے کہ وہ گواہی دیں گے جبکہ ان سے گواہی مطلوب نہیں ہوگی اورخیانت کریں جبکہ ان کو امانت دار نہیں بنایا جائے گا (جس مال کی ذمہ داری ان کے پاس نہیں ہوگی اس میں بھی خیانت کے راستے نکالیں گے)، وہ نذر مانیں گے لیکن اپنی نذریں پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا ظاہر ہوجائے گا۔" حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سب سے اچھے میرے دور کے لوگ ہیں،پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں۔پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں،پھر وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں،"حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:مجھے یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور کے بعد دوبار فرمایا یا تین بار؟(پھر آپ نے فرمایا:)"پھر ان کے بعد وہ لوگ ہوں گے کہ وہ گواہی دیں گے جبکہ ان سے گواہی مطلوب نہیں ہوگی اورخیانت کریں جبکہ ان کو امانت دار نہیں بنایا جائے گا(جس مال کی ذمہ داری ان کے پاس نہیں ہوگی اس میں بھی خیانت کے راستے نکالیں گے)،وہ نذر مانیں گے لیکن اپنی نذریں پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا ظاہر ہوجائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيي بن سعيد . ح وحدثنا عبد الرحمن بن بشر العبدي ، حدثنا بهز . ح وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا شبابة كلهم، عن شعبة ، بهذا الإسناد، وفي حديثهم، قال: لا ادري اذكر بعد قرنه قرنين او ثلاثة، وفي حديث شبابة، قال: سمعت زهدم بن مضرب، وجاءني في حاجة على فرس، فحدثني انه سمع عمران بن حصين، وفي حديث يحيي، وشبابة: ينذرون ولا يفون، وفي حديث بهز: يوفون كما، قال ابن جعفر.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمْ، قَالَ: لَا أَدْرِي أَذَكَرَ بَعْدَ قَرْنِهِ قَرْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، وَفِي حَدِيثِ شَبَابَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ، وَجَاءَنِي فِي حَاجَةٍ عَلَى فَرَسٍ، فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، وَفِي حَدِيثِ يَحْيَي، وَشَبَابَةَ: يَنْذُرُونَ وَلَا يَفُونَ، وَفِي حَدِيثِ بَهْزٍ: يُوفُونَ كَمَا، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ. یحییٰ بن سعید، بہز اور شبابہ سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ان سب کی حدیث میں ہے (حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے) کہا: مجھے یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانے کےبعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا، شبابہ کی حدیث میں ہے کہ (ابو جمرہ نے) کہا: میں نے زہدم بن مضرب سےسنا، وہ گھوڑے پرسوارہوکرمیرے پاس ایک کام کے لئے آئے تھے، انھوں نے مجھے حدیث سنائی کہ انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سنا، نیز یحییٰ (بن سعید) اورشبابہ کی حدیث میں ہے: "وہ نذریں مانیں گے لیکن وفا نہیں کریں گے۔"اور بہز کی حدیث میں اسی طرح ہے جس طرح ابن جعفر کی حدیث میں ہے: "وہ (اپنی نذریں) پوری نہیں کریں گے۔" امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے شعبہ ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں،اس حدیث میں ہے،میں نہیں جانتا،آپ نے اپنی قرن کے بعد دو قرنوں(جماعتوں) کاتذکرہ فرمایا یا تین کا،شبابہ کہتے ہیں،میں نے یہ حدیث زہدم بن مضرب سے سنی،جبکہ وہ ایک ضرورت کے تحت گھوڑے پر سوار ہوکرآیاتھا،یحییٰ اور شبابہ کی روایت میں ہے،"وہ نذر مانیں گے اورپوری نہیں کریں گے اور بہز کی روایت میں "يَفُونَ"کی جگہ "يُوفَونَ" ہے جیسا کہ ابن جعفر کی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ اور ہشام دونوں نے قتادہ سے، انھوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے، انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث (ان الفاظ میں) روایت کی: "اس امت کے بہترین لوگ اس دور کے ہیں جس میں مجھے ان میں بھیجاگیا ہے، پھر وہ جوان کےساتھ (کے دور میں) ہوں گے۔"۔۔۔ابو عوانہ کی حدیث میں مزید یہ ہے کہ (حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے) کہا: اللہ زیادہ جاننے والا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے (دور) کا ذکر کیا یا نہیں، جس طرح حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سےزہدم کی روایت کردہ حدیث ہے۔اور قتادہ سے ہشام کی روایت کردہ حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں: " وہ قسمیں کھائیں گے جبکہ ان سے قسم کھانے کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔" حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی روایت بیان کرتے ہیں،"اس اُمت کی بہترین قرن وہ ہے،جس میں مبعوث کیاگیاہے،پھر جو لوگ ان سے متصل ہوں گے۔"ابوعوانہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے،انہوں نے کہا،اللہ ہی خوب جانتا ہے،آپ نے تیسری قرن کا ذکر فرمایا یانہیں،ہشام،قتادہ سے یہ اضافہ کرتے ہیں،"وہ قسم اُٹھائیں گے اور ان سے قسم کامطالبہ نہیں کیاگیا ہوگا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بہی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سے لوگ سب سے بہتر ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس دور میں جس میں ہوں، پھر دوسرے (دورکے)، پھر تیسرے (دور کے۔) " حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا،کون سے لوگ سب سے بہتر ہیں؟آپ نے فرمایا:"وہ جماعت جن میں میں ہوں،پھردوسری جماعت،پھر تیسری جماعت۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|