كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب The Book of the Merits of the Companions 29. باب مِنْ فَضَائِلِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: باب: سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔ Chapter: The Virtues Of Jarir Bin 'Abdullah (RA) یحییٰ بن یحییٰ تمیمی اور عبد الحمید بن بیان واسطی نے خالد بن عبد اللہ سے، انھوں نے بیان سے روایت کی، کہا: میں نے قیس بن ابی حازم رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا، حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے جب سے اسلام قبول کیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی اپنے حجرے سے باہر نہیں روکا اور آپ نے جب بھی مجھے دیکھا آپ ہنس دیے۔ حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے جب سے اسلام قبول کیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی اپنے حجرے سے باہر نہیں روکا اور آپ نے جب بھی مجھے دیکھا آپ ہنس دیے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بو بکربن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع اور ابو اسامہ نے اسماعیل سے حدیث بیان کی، نیز ابن نمیر نے کہا: ہمیں عبد اللہ بن ادریس نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اسماعیل نے قیس سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب سے میں اسلام لا یا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی گھر سے باہر نہیں رو کا اور آپ نے کبھی مجھے نہیں مگر آپ ہمیشہ میرے سامنے مسکرا ئے ہیں۔ابن نمیر نے ابن ادریس سے اپنی روایت میں مزید یہ کہا: میں نے آپ سے شکا یت کی کہ میں گھوڑےپر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو آپ نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا: " اے اللہ!اسے ثبات (مضبوطی) عطا کر اور اسے ہدایت پہنچانے والاہدایت پا نے والابنا دے۔ حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جب سے میں اسلام لا یا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی گھر سے باہر نہیں رو کا اور آپ نے کبھی مجھے نہیں مگر آپ ہمیشہ میرے سامنے مسکرا ئے ہیں۔ابن نمیر نے ابن ادریس سے اپنی روایت میں مزید یہ کہا: میں نے آپ سے شکا یت کی کہ میں گھوڑےپر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو آپ نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور فر یا:" اے اللہ!اسے ثبات (مضبوطی) عطا کر اور اسے ہدایت پہنچانے والاہدایت پا نے والابنا دے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني عبد الحميد بن بيان ، اخبرنا خالد ، عن بيان ، عن قيس ، عن جرير ، قال: " كان في الجاهلية بيت، يقال له ذو الخلصة، وكان يقال له الكعبة اليمانية، والكعبة الشامية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل انت مريحي من ذي الخلصة، والكعبة اليمانية، والشامية؟ فنفرت إليه في مائة وخمسين من احمس فكسرناه، وقتلنا من وجدنا عنده فاتيته فاخبرته، قال: فدعا لنا ولاحمس ".حَدَّثَنِي عَبْدُ الحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: " كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بَيْتٌ، يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ، وَكَانَ يُقَالُ لَهُ الْكَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ، وَالْكَعْبَةُ الشَّامِيَّةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ أَنْتَ مُرِيحِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ، وَالْكَعْبَةِ الْيَمَانِيَةِ، وَالشَّامِيَّةِ؟ فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ مِنْ أَحْمَسَ فَكَسَرْنَاهُ، وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَدَعَا لَنَا وَلِأَحْمَسَ ". عبد الحمید بن بیان نے کہا: ہمیں خ رحمۃ اللہ علیہ الد نے بیان سے خبر دی، انھوں نے قیس سے، انھوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: زمانہ جاہلیت میں ایک عبادت گاہ تھی جس کو ذوالخلصہ کہتے تھے اور اس کو کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ بھی کہا جا تا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرما یا: " کیا تم مجھے ذوالخلصہ کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ کی اذیت سے راحت دلا ؤ گے؟"تو میں قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو جوانوں کے ساتھ اس کی طرف گیا۔ہم نے اس بت خانے کو تو ڑ دیا اور جن لو گوں کو وہاں پا یا ان سب کو قتل کر دیا پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو خبر سنائی تو آپ نے ہمارے لیے اور (پورے) قبیلہ احمس کے لیے دعا فر ما ئی۔ حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، زمانہ جاہلیت میں ایک عبادت گاہ تھی جس کو ذوالخلصہ کہتے تھے اور اس کو کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ بھی کہا جا تا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر یا:" کیا تم مجھے ذوالخلصہ کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ کی اذیت سے راحت دلا ؤ گے؟"تو میں قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو جوانوں کے ساتھ اس کی طرف گیا۔ہم نے اس بت خانے کو تو ڑ دیا اور جن لو گوں کو وہاں پا یا ان سب کو قتل کر دیا پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو خبر سنائی تو آپ نے ہمارے لیے اور (پورے) قبیلہ احمس کے لیے دعا فر ئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير بن عبد الله البجلي ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا جرير: الا تريحني من ذي الخلصة بيت لخثعم؟ كان يدعى كعبة اليمانية، قال: فنفرت في خمسين ومائة فارس، وكنت لا اثبت على الخيل، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فضرب يده في صدري، فقال: اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا، قال: فانطلق فحرقها بالنار، ثم بعث جرير إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يبشره، يكنى ابا ارطاة منا، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: ما جئتك حتى تركناها كانها جمل اجرب، فبرك رسول الله صلى الله عليه وسلم على خيل احمس ورجالها، خمس مرات ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا جَرِيرُ: أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ بَيْتٍ لِخَثْعَمَ؟ كَانَ يُدْعَى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ، قَالَ: فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ، وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا، قَالَ: فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ، ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُبَشِّرُهُ، يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْنَاهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَرَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا، خَمْسَ مَرَّاتٍ ". جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نے قیس بن ابی حازم سے، انھوں نے حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " جریر!کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے راحت نہیں دلا ؤ گے؟"یہ خثعم کا بت خانہ تھا جسے کعبہ یمانیہ بھی کہا جا تا تھا۔حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں ڈیڑھ سو گھڑسوار لے کر اس کی طرف روانہ ہوا اور میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی تو آپ نے میرے سینے پر اپنا مبارک ہاتھ مارا اور دعا فرمایا: " اے اللہ!اس کو (گھوڑے پر) جماد ے اور اسے ہدایت پہنچانے والا ہدایت پانے والا بنادے۔" (قیس بن ابی حازم نے) کہا؛ پھر وہ روانہ ہو ئے اور اس بت خانے کو آگ لگا کر جلا دیا، پھر حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا۔ اس کی کنیت ابوار طاۃ تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے عرض کی، میں آپ کے پاس اسی وقت حاضر ہوا ہوں جب ہم نے اس (بت خانے) کو خارش زدہ اونٹ کی طرح (دیکھنے میں مکروہ ٹوٹا پھوٹا) کر چھوڑا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیا دوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فر ما ئی۔ حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر یا:" جریر!کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے راحت نہیں دلا ؤ گے؟"یہ خثعم کا بت خانہ تھا جسے کعبہ یمانیہ بھی کہا جا تا تھا۔حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پھر میں ڈیڑھ سو گھڑسوار لے کر اس کی طرف روانہ ہوا اور میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تھا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی تو آپ نے میرے سینے پر اپنا مبارک ہاتھ مارا اور دعا فر یا:" اے اللہ!اس کو (گھوڑے پر) جماد ے اور اسے ہدایت پہنچانے والا ہدایت پانے والا بنادے۔" (قیس بن ابی حازم نے) کہا؛ پھر وہ روانہ ہو ئے اور اس بت خانے کو آگ لگا کر جلا دیا،پھر حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا۔ اس کی کنیت ابوار طاۃ تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے عرض کی، میں آپ کے پاس اسی وقت حاضر ہوا ہوں جب ہم نے اس (بت خانے) کو خارش زدہ اونٹ کی طرح (دیکھنے میں مکروہ ٹوٹا پھوٹا) کر چھوڑا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیا دوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فر ئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع عبد اللہ بن نمیر، سفیان، مروان فرازی اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، اور مروان کی حدیث میں کہا: تو حضرت جریر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خوش خبری دینے والے ابو ارطاۃ حصین بن ربیعہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش خبری دینے والے کے لیے آئے۔ امام صاحب نے یہی روایت اپنے کئی اساتذہ کی سندوں سے،اسماعیل کی مذکورہ بالا سند سے بیان کی ہے اور مروان کی حدیث میں ہے،حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے بشارت دینے والا ابوارطاۃ حصین بن ربیعہ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بشارت سنانے کے لیے آیا،بعض جگہ بشارت دینے والیے کو جریر بتایا گیا اور بعض جگہ ابوارطاۃ دونوں میں تعارض نہیں،کیونکہ قائدحضرت جریرتھے انہیں کانمائندہ بن کر ابوارطاۃ آئے تھے،ان دونوں کی طرف نسبت کرنا درست ہےنیز یہ بھی ہوسکتا ہے واپسی پر مل کر انہوں نے خود براہ راست خبردی ہو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|