صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
47. باب مِنْ فَضَائِلِ غِفَارَ وَأَسْلَمَ وُجُهَيْنَةَ وَأَشْجَعَ وَمُزَيْنَةَ وَتَمِيمٍ وَدَوْسٍ وَطَيِّئٍ:
باب: قبیلہ غفار، اسلم، جہینہ، اشجع، مزینہ، تمیم، دوس اور طی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6444
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ، وَغِفَارَ، وَمُزَيْنَةَ، وَأَحْسِبُ، جُهَيْنَةَ، مُحَمَّدٌ الَّذِي شَكَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَأَحْسِبُ، جُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَامِرٍ، وَأَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، أَخَابُوا وَخَسِرُوا، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُمْ لَأَخْيَرُ مِنْهُمْ "، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، مُحَمَّدٌ الَّذِي شَكَّ.
ابو بکربن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں غندر نے شعبہ سے حدیث بیان کی، اسی طرح محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے محمد بن ابی یعقوب سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے سنا، وہ اپنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے۔کہ حضرت اقرع بن حابس (تمیمی) رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: آپ سے حاجیوں کا سامان چرا نے والے (قبائل) اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے جہینہ (کابھی نام لیا)۔۔۔محمد (بن یعقوب) ہیں جنھیں شک ہوا۔نے بیعت کر لی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھا را کیا خیال ہے کہ اگر اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے (آپ نے فرما یا) جہینہ بنو تمیم، بنو عامر بنو اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو کیا یہ (قبیلے لوگوں کی نظر میں مرتبے کے اعتبار سے) ناکام ہو جا ئیں گے، خسارے میں رہیں گے؟"اس نے کہا: جی ہاں۔آپ نے فرما یا: " مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ ان سے بہت بہتر ہیں۔"ابن ابی شیبہ کی حدیث میں: "محمد (بن یعقوب) ہیں جنھیں شک ہوا۔ " (کے الفاظ) نہیں۔
عبدالرحمان رحمۃ اللہ علیہ بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ حضرت اقرع بن حابس (تمیمی) رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: آپ سے حاجیوں کا سامان چرا نے والے (قبائل)اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے جہینہ (کابھی نام لیا)۔۔۔محمد (بن یعقوب) ہیں جنھیں شک ہوا۔نے بیعت کر لی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"تمھا را کیا خیال ہے کہ اگر اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے(آپ نے فر یا)جہینہ بنو تمیم،بنو عامر بنو اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو کیا یہ (قبیلے لوگوں کی نظر میں مرتبے کے اعتبار سے)ناکام ہو جا ئیں گے،خسارے میں رہیں گے؟"اس نے کہا: جی ہاں۔آپ نے فر یا:" مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ ان سے بہت بہتر ہیں ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ شک کا اظہار محمد نے کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6444 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6444
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
غفار کے لوگ جاہلیت کے دور میں رہزن اور ڈاکو تھے اور ممکن ہے دوسرے قبائل کے کچھ لوگوں نے بھی حاجیوں کی راہ ماری ہو،
یا ان کی چوری کی ہو،
لیکن اسلام لانے کے بعد انہوں نے یہ حرکت نہیں کی،
اس لیے اسلام میں پیش قدمی کی بنا پر،
ان کو پہلا مقام مل گیا اور جو قبائل معزز سمجھے جاتے تھے،
وہ اسلام لانے میں پیچھے رہ گئے،
اس لیے ان کا مقام گھٹ گیا،
حضرت اقرع بن حابس بنو تمیم سے تھے،
جنگ یرموک میں اپنے دس بیٹوں کے ساتھ شہید ہوئے۔
محمد سے مراد سند میں راوی محمد بن ابی یعقوب ہے محمد بن جعفر نہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6444