كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب The Book of the Merits of the Companions 6. باب مِنْ فَضَائِلِ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: باب: سیدنا طلحہ اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔ Chapter: The Virtues Of Talhah And Az-Zubair (RA) سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق کے دن لوگوں کو پکارا۔ (کو ن ہے جو ہمیں دشمنوں کے اندر کی خبر دے گا۔؟) تو زبیر رضی اللہ عنہ آگے آئے (کہا: میں لا ؤں گا) پھر آپ نے ان کو (دوسری بار) پکا را تو زبیر رضی اللہ عنہ ہی آگے بڑھے پھر ان کو (تیسری بار) پکا را تو بھی زبیر رضی اللہ عنہ ہی آگے بڑھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہر نبی کا حواری (خاص مددگار) ہو تا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے روز لوگوں کے ایک کام کے لیے دعوت دی تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،میں حاضر ہوں،آپ نے پھردعوت دی تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دعوت قبول کرلی،آپ نے پھر لوگوں کو دعوت دی تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لبیک کہا،چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہر نبی کے خصوصی مددگار ہوتے ہیں اور میرا حواری خصوصی معاون،زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام بن عروہ اور سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے، انھوں نے جا بر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔ یہی روایت امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علی بن مسہر نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جنگ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے قلعے میں تھے کبھی وہ میرے لیے کمر جھکا کر کھڑے ہو جا تے اور میں (ان کی کمر پر کھڑا ہو کر مسلمانوں کے لشکر کو) دیکھ لیتا کبھی میں کمر جھکا کر کھڑا ہو جا تا اور وہ دیکھ لیتے۔میں نے اس وقت اپنے والد کو پہچان لیا تھا جب وہ اپنے گھوڑے پر (سوار ہو کر) بنو قریظہ کی طرف جا نے کے لیے گزرے۔ (ہشام بن عروہ نے) کہا: مجھے عبد اللہ بن عروہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے (روایت کرتے ہو ئے) بتا یا کہا: میں نے یہ بات اپنے والد کو بتا ئی تو انھوں نے کہا: میرے بیٹے!تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہو ئے کہا: تھا "میرے ماں باپ تم پر قربان!" حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلعے میں تھے کبھی وہ میرے لیے کمر جھکا کر کھڑے ہو جا تے اور میں (ان کی کمر پر کھڑا ہو کر مسلمانوں کے لشکر کو) دیکھ لیتا کبھی میں کمر جھکا کر کھڑا ہو جا تا اور وہ دیکھ لیتے۔میں نے اس وقت اپنے والد کو پہچان لیا تھا جب وہ اپنے گھوڑے پر(سوار ہو کر)بنو قریظہ کی طرف جا نے کے لیے گزرے۔(ہشام بن عروہ نے) کہا: مجھے عبد اللہ بن عروہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (روایت کرتے ہو ئے) بتا یا کہا: میں نے یہ بات اپنے والد کو بتا ئی تو انھوں نے کہا: میرے بیٹے!تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہو ئے کہا: تھا "میرے ماں باپ تم پر قربان!"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عبد الله بن الزبير ، قال: لما كان يوم الخندق كنت انا، وعمر بن ابي سلمة في الاطم الذي فيه النسوة يعني نسوة النبي صلى الله عليه وسلم، وساق الحديث بمعنى حديث ابن مسهر، في هذا الإسناد، ولم يذكر عبد الله بن عروة، في الحديث، ولكن ادرج القصة في حديث هشام، عن ابيه، عن ابن الزبير.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْخَنْدَقِ كُنْتُ أَنَا، وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فِي الْأُطُمِ الَّذِي فِيهِ النِّسْوَةُ يَعْنِي نِسْوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُرْوَةَ، فِي الْحَدِيثِ، وَلَكِنْ أَدْرَجَ الْقِصَّةَ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ. ابو اسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: خندق کے دن میں اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ اس قلعے میں تھے جس میں عورتیں یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج تھیں اس کے بعد ابن مسہر کی اسی سند کے ساتھ روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور حدیث (کی سند) میں عبد اللہ بن عروہ کا ذکر نہیں کیا لیکن (ان کا بیان کیا ہوا سارا) قصہ اس روایت میں شامل کردیا جو ہشام نے اپنے والد سے اور انھوں نے (عبد اللہ) ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جب غزوہ خندق پیش آیا،میں اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس قلعے میں تھے جس میں عورتیں یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج تھیں اس کے بعد ابن مسہر کی اسی سند کے ساتھ روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور حدیث (کی سند) میں عبد اللہ بن عروہ کا ذکر نہیں کیا لیکن (ان کا بیان کیا ہوا سارا)قصہ اس روایت میں شامل کردیا جو ہشام نے اپنے والد سے اور انھوں نے (عبد اللہ) ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد العزیزبن محمد نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پر تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ تو چٹان (جس پر یہ سب تھے) ہلنے لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ٹھہرجاؤ، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے علاوہ اور کوئی نہیں۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پرکھڑے تھے،آپ کے ساتھ،ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ،عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ،عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ،علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ،طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے تو ایک چٹان نےحرکت کی،اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"پرسکون ہوجا،ٹھہرجا،کیونکہ تجھ پر بس،نبی،صدیق یا شہید ہی ہے۔""اهداء:اُسكُن" کے ہم معنی ہے،ساکن ہوجا،ٹھہر جا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن سعید نے سہیل بن ابی صالح سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہ حراء پر تھے۔ وہ ہلنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ٹھہرجا، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے سوااور کوئی نہیں۔" اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور (آپ کے ساتھ) حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،حراء پہاڑپر کھڑےتھے تو اس نے حرکت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"حراء،ٹھہرجا،کیونکہ تم پر صرف نبی یا صدیق یا شہید ہے۔"اور اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ،عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ،عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ،علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ،طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن نمیر اور عبدہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد عروہ) سے حدیث بیان کی کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا: اللہ کی قسم! تمھا رے دو والد (والد زبیراور نانا ابو بکر رضی اللہ عنہ) ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے (اُحد میں) زخم کھا لینے کے بعد (بھی) اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا وے پر لبیک کہا تھا۔ ہشام اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں،مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا،تیرے باپ نانا،اللہ کی قسم،ان لوگوں میں سے ہیں،جنھوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بات کومانا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور یہ اضافہ کیا کہ وہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ مراد لے رہی تھیں۔ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں،اس میں یہ اضافہ ہے،ابواک سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مراد،ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بہی نے عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا: " تمھا رے دونوں والد ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے زخم کھا نے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا وے پر لبیک کہا۔ حضرت عروہ رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے فرمایا،تیرا باپ،نانا،ان لوگوں میں داخل تھے،جنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور اس کے حکم کو قبول کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|