حدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن المثنى بن سعيد ، حدثني طلحة بن نافع ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ذات يوم إلى منزله، فاخرج إليه فلقا من خبز، فقال: " ما من ادم؟ "، فقالوا: لا إلا شيء من خل، قال: " فإن الخل نعم الادم "، قال جابر: فما زلت احب الخل منذ سمعتها من نبي الله صلى الله عليه وسلم، وقال طلحة: ما زلت احب الخل منذ سمعتها من جابر،حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَأَخْرَجَ إِلَيْهِ فِلَقًا مِنْ خُبْزٍ، فَقَالَ: " مَا مِنْ أُدُمٍ؟ "، فَقَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " فَإِنَّ الْخَلَّ نِعْمَ الْأُدُمُ "، قَالَ جَابِرٌ: فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ طَلْحَةُ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ جَابِرٍ،
اسماعیل بن علیہ نے مثنیٰ بن سعید سے حدیث بیان کی کہا: مجھے طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت جا بربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے۔ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے تو خادم آپ کے لیے روٹی کے کچھ ٹکڑے نکال کر لا یا آپ نے پو چھا: " کوئی سالن نہیں ہے؟ "اس نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "بلا شبہ سرکہ عمدہ سالن ہے۔"حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے میں سرکہ پسند کرتا ہوں اور طلحہ (راوی) نے کہا: جب سے میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے میں بھی سرکے کو پسند کرتا ہوں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور اسے روٹی کے ٹکڑے پیش کیے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کوئی سالن ہے؟“ گھر والوں نے کہا: تھوڑے سے سرکہ کے سوا کچھ نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ بہترین سالن ہے۔“ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہی: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں، جب سے میں نے یہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5353
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: فِلق: فِلقَة کی جمع ہے، ٹکڑے کو کہتے ہیں، كسرة کا ہم وزن اور ہم معنی ہے۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، انسان دوسرے کو ہاتھ پکڑ کر گھر لے جا سکتا ہے، یا چلتے وقت دوسرے کا ہاتھ پکڑا جا سکتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5353
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3827
´جب کوئی قسم کھائے کہ وہ سالن نہیں کھائے گا پھر اس نے سرکہ سے روٹی کھا لی تو اس کا کیا حکم ہے؟` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے گھر میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ روٹی کا ایک ٹکڑا اور سرکہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ، سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3827]
اردو حاشہ: سالن کسی خاص چیز کا نام نہیں بلکہ جس چیز سے بھی روٹی تر ہوجائے یا گلے سے با آسانی گزر جائے‘ خواہ وہ شوربہ اور مائع کی شکل میں ہو یا جامد شکل میں جیسا کہ گوشت‘ انڈا وغیرہ‘ اسے سالن ہی کہیں گے۔ سرکہ بھی روٹی کو ترکرکے اپنے ذائقے کی مدد سے گلے سے گزرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ ہضم میں بھی ممد ہے۔ یہی سالن کے اوصاف ہیں‘ لہٰذا سرکہ بھی سالن ہے۔ سالن استعمال نہ کرنے کی قسم کھانے والا سرکہ استعمال کرے تو اسے قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا کیونکہ اس کی قسم ٹوٹ گئی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3827
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3317
´سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3317]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) کھانے پینے میں سادگی مستحسن ہے۔
(2) جس چیز کے ساتھ روٹی کھائی جا سکے وہ سالن ہے ضروری نہیں کہ پکی ہوئی کوئی چیز ہی ہو۔
(3) سادہ غذا اور معمولی سالن بھی اللہ کا انعام ہے جس پر شکر کرنا چاہیے۔
(4) سرکہ طبی طور پر بھی مفید چیز ہے لہٰذا اسے کھانے میں شامل رکھنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3317
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1839
´سرکہ کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1839
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5352
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے، آپ نے اسے ہی منگوا لیا اور اس کے ساتھ روٹی کھانے لگے اور فرماتے: ”سرکہ بہترین سالن ہے، بہترین سالن سرکہ ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5352]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: عربوں کے لیے اس دور میں سرکہ کا حصول بہت آسان تھا، اس لیے یہ عام تھا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کھانے میں تکلف روا نہیں رکھتے تھے، جو میسر آ جاتا کھا لیتے اور انگوری سرکہ ویسے بھی لذیذ ہوتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5352
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5355
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، آپﷺ نے مجھے اشارہ فرمایا تو میں اٹھ کر آپ کے پاس چلا گیا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم چل پڑے، حتی کہ آپ اپنی بیویوں میں سے کسی کے حجرہ کے پاس پہنچ گئے تو اندر داخل ہو گئے، پھر آپ نے مجھے اجازت دی اور میں پردہ کی حالت میں ان کے پاس پہنچ گیا، آپ نے پوچھا: ”کیا صبح کا کھانا ہے؟“ انہوں نے کہا: جی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:5355]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: بني: کھجور کے پتوں کا دسترخوان۔ بنی، با پر زبر اور نون پر زبر ہے، کھجور کے پتوں کا تھال۔