صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
11. باب فِي شُرْبِ النَّبِيذِ وَتَخْمِيرِ الإِنَاءِ:
باب: نبیذ پینے اور برتنوں کو ڈھکنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5244
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَسْقِيكَ نَبِيذًا؟، فَقَالَ: بَلَى، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ يَسْعَى فَجَاءَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَّا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ عُودًا "، قَالَ: فَشَرِبَ.
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے پانی مانگا، ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبیذ نہ پلائیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیوں نہیں!"پھر وہ شخص دوڑتا ہوا گیا اور ایک پیالے میں نبیذ لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"تم نے اسے ڈھانک کر کیوں نہیں دیا؟چاہے تم اس کے اوپر چوڑائی کے رخ ایک لکڑی (ہی) رکھ دیتے۔" (حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا، ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلائیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں۔“ وہ آدمی دوڑتا ہوا گیا اور ایک نبیذ کا پیالہ لے آیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں؟ خواہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5244 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5244
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر برتن میں کسی چیز کے گرنے کا احتمال نہ ہو تو اس کو اگر ڈھانپا نہ گیا ہو تو اس سے کھانے یا پینے کی چیز استعمال کی جا سکتی ہے،
لیکن یہ آداب اسلام کے منافی ہے کہ اس کو ڈھانپا نہ جائے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5244
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3734
´برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیا تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا: کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (کوئی مضائقہ نہیں)“ تو وہ نکلا اور دوڑ کر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اصمعی نے کہا: «تعرضه عليه» یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3734]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کھانے پینے کی اشیاء کو جب کچھ دوری تک ادھر ادھر لے جانا ہو تو مناسب یہ ہے کہ ڈھانپ کرلے جایا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3734
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5242
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نقیع نامی جگہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا، جسے ڈھانپا نہیں گیا تو آپﷺ نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں ہے؟ خواہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔“ ابو حمید رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، رات ہی کو مشکیزوں کے منہ باندھنے کا حکم دیا گیا اور دروازوں کو رات کو بند کرنے کا حکم دیا گیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5242]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مخمر:
ڈھانپا گیا،
شراب کو اس لیے خمر کہتے ہیں کہ وہ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے اور عورت کے دوپٹہ کو خمار کہتے ہیں کہ وہ اس کے سر کوڈھانپ لیتا ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
اگر گھر سے باہر کوئی کھانے پینے کی چیز لے جانی ہو تو اسے کسی چیز سے ڈھانپ لینا چاہیے،
اگر اس کو مکمل طور پر ڈھانپا نہ جا سکے تو اس پر کوئی لکڑی وغیرہ ہی رکھ لینی چاہیے،
جو درحقیقت اس بات کی یاد دہانی کرائے گی کہ ڈھانپتے وقت بسم اللہ پڑھ لو تاکہ یہ شیطانی اثرات سے محفوظ رہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5242
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5606
5606. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک انصاری صحابی حضرت ابو حمید ساعدی ؓ مقام نقیع سے نبی ﷺ کے لیے دودھ سے بھرا ایک برتن لائے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اسے ڈھانپ کر کیوں نہیں لائے؟ اگرچہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔“ (اعمش کہتے ہیں کہ) مجھے سفیان نے بیان کیا ان سے حضرت جابر ؓ نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5606]
حدیث حاشیہ:
ادب کا تقاضا ہے کہ دودھ یا پانی کے برتن کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھا جائے کبھی کھلا ہوا نہ چھوڑا جائے اس طرح کرنے سے حفاظت ہو گی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5606