صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
11. باب فِي شُرْبِ النَّبِيذِ وَتَخْمِيرِ الإِنَاءِ:
باب: نبیذ پینے اور برتنوں کو ڈھکنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5242
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعَبْدُ بْنُ حميد كلهم، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحِ لَبَنٍ مِنَ النَّقِيعِ لَيْسَ مُخَمَّرًا، فَقَالَ: " أَلَّا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ عُودًا "، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: إِنَّمَا أُمِرَ بِالْأَسْقِيَةِ، أَنْ تُوكَأَ لَيْلًا وَبِالْأَبْوَابِ أَنْ تُغْلَقَ لَيْلًا.
ابو عاصم ضحاک نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھ سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ دودھ کا (مقام) نقیع سے لایا، جو ڈھانپا ہوا نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ (اگر ڈھانپنے کو کچھ نہ تھا تو) ایک آڑی لکڑی ہی اس پر رکھ لیتا۔ ابوحمید (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ ہمیں رات کے وقت مشکیزوں کو باندھنے اور دروازے بند کرنے کا حکم فرمایا۔
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نقیع نامی جگہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا، جسے ڈھانپا نہیں گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں ہے؟ خواہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔“ ابو حمید رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، رات ہی کو مشکیزوں کے منہ باندھنے کا حکم دیا گیا اور دروازوں کو رات کو بند کرنے کا حکم دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5242 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5242
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مخمر:
ڈھانپا گیا،
شراب کو اس لیے خمر کہتے ہیں کہ وہ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے اور عورت کے دوپٹہ کو خمار کہتے ہیں کہ وہ اس کے سر کوڈھانپ لیتا ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
اگر گھر سے باہر کوئی کھانے پینے کی چیز لے جانی ہو تو اسے کسی چیز سے ڈھانپ لینا چاہیے،
اگر اس کو مکمل طور پر ڈھانپا نہ جا سکے تو اس پر کوئی لکڑی وغیرہ ہی رکھ لینی چاہیے،
جو درحقیقت اس بات کی یاد دہانی کرائے گی کہ ڈھانپتے وقت بسم اللہ پڑھ لو تاکہ یہ شیطانی اثرات سے محفوظ رہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5242
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3734
´برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیا تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا: کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (کوئی مضائقہ نہیں)“ تو وہ نکلا اور دوڑ کر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اصمعی نے کہا: «تعرضه عليه» یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3734]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کھانے پینے کی اشیاء کو جب کچھ دوری تک ادھر ادھر لے جانا ہو تو مناسب یہ ہے کہ ڈھانپ کرلے جایا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3734
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5244
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپﷺ نے پانی مانگا، ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلائیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ”کیوں نہیں۔“ وہ آدمی دوڑتا ہوا گیا اور ایک نبیذ کا پیالہ لے آیا تو آپﷺ نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں؟ خواہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔“ پھر آپﷺ نے پی لیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5244]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر برتن میں کسی چیز کے گرنے کا احتمال نہ ہو تو اس کو اگر ڈھانپا نہ گیا ہو تو اس سے کھانے یا پینے کی چیز استعمال کی جا سکتی ہے،
لیکن یہ آداب اسلام کے منافی ہے کہ اس کو ڈھانپا نہ جائے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5244
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5606
5606. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک انصاری صحابی حضرت ابو حمید ساعدی ؓ مقام نقیع سے نبی ﷺ کے لیے دودھ سے بھرا ایک برتن لائے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اسے ڈھانپ کر کیوں نہیں لائے؟ اگرچہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔“ (اعمش کہتے ہیں کہ) مجھے سفیان نے بیان کیا ان سے حضرت جابر ؓ نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5606]
حدیث حاشیہ:
ادب کا تقاضا ہے کہ دودھ یا پانی کے برتن کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھا جائے کبھی کھلا ہوا نہ چھوڑا جائے اس طرح کرنے سے حفاظت ہو گی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5606