كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Funerals 23. باب الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ: باب: قبر پر نماز جنازہ پڑھنا۔ Chapter: Praying over the grave حسن بن ربیع اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبداللہ بن ادریس نے شیبانی سے حدیث سنائی، انھوں نے شعبی سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے دفن کیے جانے کے بعد ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔ شیبانی نے کہا: میں نے شعبی سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ حدیث کس نے بیان کی؟انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد ہستی، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے۔یہ حسن کی حدیث کے الفاظ ہیں اور ابن نمیر کی روایت میں ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گیلی (نئی) قبر کے پاس تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز (جنازہ) پڑھی اور انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں۔میں نے عامر (بن شراحیل شعبی) سے پوچھا: آپ کو (یہ حدیث) کس نے بیان کی؟انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد ہستی جو اس جنازے میں شریک تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے۔ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر (میت کے) دفن کے بعد نماز پڑھی اور اس میں چار تکبیرات کہیں، شیبانی کہتے ہیں: میں نے شعبی سے پوچھا: آپ تمہیں یہ حدیث کس نے سنائی؟ انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد شخصیت،عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے۔ یہ حسن کی روایت ہے اور ابن نمیر کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نئی اورتازہ قبر پرپہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں۔ میں (شیبانی) نے عامر (شعبی) سے پوچھا: تمہیں یہ حدیث کس نے بیان کی؟ انھوں نے کہا: ایک قابل اعتماد جو اس جنازے میں شریک تھا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشیم، عبدالواحد بن زیاد، جریر، سفیان، معاذ بن معاذ اور شعبہ سب نے شیبانی سے، انھوں نے شعبی سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (سابقہ حدیث) کے مانند روایت کی اور ان میں سے کسی کی روایت میں نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔ امام صاحب نے تقریباً سات اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کی ہے لیکن ان میں سے کسی کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن ابی خالد اور ابوحصین نے شعبی سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے قبر پر نماز پڑھنے کے بارے میں شیبانی کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، ان کی حدیث میں (بھی) وکبر اربعا (آپ نے چار تکبیریں کہیں) کے الفاظ نہیں ہیں۔ امام صاحب نے اپنے کئی اور اساتذہ سے بھی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قبر پر نماز پڑھنے کی حدیث بیان کی ہے، لیکن ان میں سے کسی کی روایت میں نہیں ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے چارتکبیرات سے نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني ابو الربيع الزهراني ، وابو كامل فضيل بن حسين ، واللفظ لابي كامل، قالا: حدثنا حماد وهو ابن زيد ، عن ثابت البناني ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان امراة سوداء كانت تقم المسجد او شابا، ففقدها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عنها او عنه، فقالوا: مات، قال: " افلا كنتم آذنتموني "، قال: فكانهم صغروا امرها او امره، فقال: " دلوني على قبره "، فدلوه " فصلى عليها "، ثم قال: " إن هذه القبور مملوءة ظلمة على اهلها، وإن الله عز وجل ينورها لهم بصلاتي عليهم ".وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، واللفظ لأبي كامل، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَوْ شَابًّا، فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَنْهَا أَوْ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَاتَ، قَالَ: " أَفَلَا كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي "، قَالَ: فَكَأَنَّهُمْ صَغَّرُوا أَمْرَهَا أَوْ أَمْرَهُ، فَقَالَ: " دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ "، فَدَلُّوهُ " فَصَلَّى عَلَيْهَا "، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوءَةٌ ظُلْمَةً عَلَى أَهْلِهَا، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنَوِّرُهَا لَهُمْ بِصَلَاتِي عَلَيْهِمْ ". حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔یا ایک نوجوان تھا۔۔۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہ پایاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت۔۔۔یا اس مرد۔۔۔کے بارے میں پوچھا تو لوگوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: وہ فوت ہوگیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم لوگوں کو مجھے اطلاع نہیں دینی چاہیے تھی؟"کہا: گویا ان لوگوں نے اس عورت۔۔۔یا اس مرد۔۔۔کے معاملے کو معمولی خیال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے اس کی قبردکھاؤ۔"صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی قبر دیکھائی۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر فرمایا: "اہل قبور کے لئے یہ قبریں تاریکی سے بھری ہوئی ہیں اورمیری ان پر نماز پڑھنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے لئے ان (قبروں) کو منور فرمادیتا ہے۔" حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک حبشن (حبشی عورت) یا حبشی جوان مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گم پایا (اس کو نہ دیکھا) تو اس عورت یا مرد کے بارے میں پوچھا تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بتایا: وہ فوت ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے اطلاع کیوں نہیں؟“ راوی کا خیال ہے گویا کہ سب نے اس کے معاملہ کو حقیر خیال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس کی قبر دکھاؤ۔“ ساتھیوں نے اس کی قبر دیکھائی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس انسان کا جنازہ پڑھا، پھر فرمایا: ”یہ قبریں قبر والوں کے لیے اندھیرے سے بھری ہوئی ہیں اور اللہ تعالی میری ان پر نماز پڑھنے سے ان کو (قبروں کو) ان کے لئے (اموات) کے لیے روشن اور منور فرما دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ نے کہا: زید رضی اللہ عنہ (بن ارقم) ہمارے جنازوں پر چار تکبیریں کہا کرتے تھے، انھوں نے ایک جنازے پر پانچ تکبیریں کہیں، میں نے ان سے (اس کے بارے میں) پوچھا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بسا اوقات) اتنی (پانچ) تکبیریں کہا کرتے تھے۔ عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہا کرتے تھے، اور انہوں نے ایک جنازہ پر پانچ تکبیریں کہیں تو میں نے ان سے پوچھا، انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی (بعض دفعہ) ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|