كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Funerals 22. باب فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ: باب: نماز جنازہ میں تکبیروں کا بیان۔ Chapter: Saying the takbir over the deceased امام مالکؒ نے ابن شہاب سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن نجاشی فوت ہوئے، لوگوں کو ان کی وفات کی اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) کے ساتھ باہر جنازہ گاہ میں گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چارتکبیریں کہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن نجاشی فوت ہوا، لوگوں کو اس کی موت کی اطلاع دی اور انہیں لے کر نماز گاہ گئے اور جنازہ کےلیے چار تکبیریں کہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے، انھوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے اور ان دونوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حبشہ والے (حکمران) نجاشی کی، جس دن وہ فوت ہوئے، موت کی خبر دی اور فرمایا: "اپنے بھائی کے لئے بخشش کی دعاکرو۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے حدیث سنائی کہ ان کو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ گاہ میں ان کی صفیں بنوائیں، نماز (جنازہ) پڑھائی اور اور پر چار تکبیریں کہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن شاہ حبشہ، نجاشی فوت ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کی موت کی خبر دی اور فرمایا: ”اپنے بھائی کے لیے بخشش کی دعا کرو۔“ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی بیان کیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری عیدگاہ میں صف بندی فرمائی اور نماز جنازہ پڑھی، اور اس پر چارتکبریں کہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
صالح نے دونوں سندوں کے ساتھ ابن شہاب سے عقیل (بن خالد) کی روایت کے مانند روایت کی۔ امام صاحب نے مذکورہ بالا سندوں سے، اپنے تین اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید بن میناء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصمحہ نجاشی کی نمازجنازہ ادا کی تو اس پر چار تکبیریں کہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصمحہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی اور اس میں چار تکبیریں کہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج اللہ کا ایک نیک بندہ اصمحہ فوت ہوگیا ہے۔"اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، ہماری امامت کرائی اور اس کی نماز جنازہ ادا کی۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج ایک نیک انسان، اصمحہ فوت ہو گیا ہے۔“ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہماری امامت فرمائی اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ تمھارا ایک بھائی وفات پاگیا ہے، لہذا تم لوگ اٹھو اور اس پر نماز (جنازہ) پڑھو۔" (جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: اس پر ہم اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا بھائی فوت ہو گیا ہے، اٹھو اور اس کا جنازہ پڑھو۔“ تو ہم نے اٹھ کر دو صفیں باندھ لیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہیر بن حرب، علی بن حجر، اور یحییٰ بن ایوب نے کہا: ہمیں اسماعیل ابن علیہ نے ایوب سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو قلابہ سے، انھوں نے ابو مہلب سے اور انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارا ایک بھائی وفات پاگیا ہے لہذا تم اٹھو اور اس کی نماز جنازہ ادا کرو۔"آپ کی مراد نجاشی سے تھی۔اور زہیر کی روایت میں ان اخالکم"تمھارا ایک بھائی" کی بجائے) ان اخاکم (تمھارا بھائی) کےالفاظ ہیں۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا بھائی فوت ہو چکا ہے، تو اٹھو اوراس کا جنازہ پڑھو۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد نجاشی تھا، زہیر کی روایت میں إِنَّ أَخَالكُمْ کی بجائے أَخَاكُمْ ہے۔ (مقصد ایک ہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|