كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Funerals 8. باب فِي الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيبَةِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى: باب: مصیبت کے فوری بعد صبر ہی حقیقی صبر ہے۔ Chapter: Patience in bearing calamity when it first strikes محمد یعنی جعفر (الصادق) کے فرزند نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ثابت سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صبر پہلے صدمے کے وقت ہے (اس کے بعد تو انسان غم کو آہستہ آہستہ برداشت کرنے لگتاہے۔) " حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”صبر وہی ہے جو پہلی چوٹ کے وقت کیا جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا شعبة ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتى على امراة تبكي على صبي لها، فقال لها: " اتقي الله واصبري "، فقالت: وما تبالي بمصيبتي، فلما ذهب. قيل لها: إنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذها مثل الموت، فاتت بابه فلم تجد على بابه بوابين، فقالت: يا رسول الله، لم اعرفك، فقال: " إنما الصبر عند اول صدمة "، او قال: " عند اول الصدمة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَى عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا، فَقَالَ لَهَا: " اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي "، فَقَالَتْ: وَمَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي، فَلَمَّا ذَهَبَ. قِيلَ لَهَا: إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ، فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَعْرِفْكَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ "، أَوَ قَالَ: " عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ ". عثمان بن عمر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ثابت بنانی کے حوالےسے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس آئے جو اپنے بچے (کی موت) پر رورہی تھی تو آپ نے ان سے فرمایا: "اللہ کاتقویٰ اختیار کرواورصبر کرو"اس نے کہا: آپ کو میری مصیبت کی کیاپروا؟جب آپ چلے گئے تو اس کو بتایا گیا کہ وہ (تمھیں صبر کی تلقین کرنے والے) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔تو اس عورت پر موت جیسی کیفیت طاری ہوگئی، وہ آپ کے دروازے پر آئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر دربان نہ پائے۔اس نےکہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے (اس وقت) آپ کو نہیں پہچانا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" (حقیقی) صبر پہلے صدمے یا صدمے کے آغاز ہی میں ہوتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس آئے جو اپنے بچے پر رو رہی تھی تو آپ نے ان سے فرمایا:"اللہ سے ڈر کر صبر کر“ تو اس نے کہا: تمہیں میری مصیبت کی کیا پرواہ؟ جب آپ چلے گئے تو اسے بتایا گیا کہ تجھے نصیحت کرنے والے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔تو اس پر موت جیسی کیفیت طاری ہوگئی، (وہ ڈر گئی) وہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کوئی دربان نہ تھا۔ (وہ اندر چلی گئی) اور کہنے لگی اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر وہی ہے جوچوٹ پڑتے ہی یا پہلی چوٹ پر کیا جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خالد بن حارث، عبدالملک بن عمرو، اور عبدالصمد سب نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ عثمان بن عمر کے سنائے گئے واقعے کے مطابق اس کی حدیث کی طرح حدیث سنائی۔اورعبدالصمد کی حدیث میں (یہ جملہ) ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرکے پاس (بیٹھی ہوئی) ایک عورت کے پاس سے گزرے۔ امام صاحب یہی روایت شعبہ ہی کی سند سے اپنے کئی اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔ عبدالصمد کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس بیٹھی ہوئی عورت کے پاس سے گزرے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|