كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Funerals 2. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ: باب: مصیبت کے وقت کیا کہنا چاہیئے؟ Chapter: What should be said at times of calamity? حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، جميعا، عن إسماعيل بن جعفر ، قال ابن ايوب: حدثنا إسماعيل ، اخبرني سعد بن سعيد ، عن عمر بن كثير بن افلح ، عن ابن سفينة ، عن ام سلمة ، انها قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلم تصيبه مصيبة، فيقول ما امره الله: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم اجرني في مصيبتي، واخلف لي خيرا منها، إلا اخلف الله له خيرا منها ". قالت: فلما مات ابو سلمة، قلت: اي المسلمين خير من ابي سلمة اول بيت هاجر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم إني قلتها، فاخلف الله لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: ارسل إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم حاطب بن ابي بلتعة يخطبني له، فقلت: إن لي بنتا وانا غيور، فقال: اما ابنتها فندعو الله ان يغنيها عنها، وادعو الله ان يذهب بالغيرة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، جميعا، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ، فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ أَجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ". قَالَتْ: فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا، فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاطِبَ بْنَ أَبِي بَلْتَعَةَ يَخْطُبُنِي لَهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ لِي بِنْتًا وَأَنَا غَيُورٌ، فَقَالَ: أَمَّا ابْنَتُهَا فَنَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُغْنِيَهَا عَنْهَا، وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَذْهَبَ بِالْغَيْرَةِ. اسماعیل بن جعفر نےکہا: مجھے سعد بن سعید نے عمر بن کثیر بن افلح سے خبر دی، انھوں نے (عمر) ابن سفینہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "کوئی مسلمان نہیں جسے مصیبت پہنچے اور وہ (وہی کچھ) کہے جس کا اللہ نے اسے حکم دیا ہے: "یقینا ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں، اے اللہ!مجھے میری مصیبت پر اجر دے اور مجھے (اس کا) اس سے بہتر بدل عطا فرما"مگر اللہ تعالیٰ اسے اس (ضائع شدہ چیز) کا بہتر بدل عطا فرمادیتا ہے۔" (ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جب (میرے خاوند) ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے (دل میں) کہا: کون سا مسلمان ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر (ہوسکتا) ہے!وہ پہلا گھرانہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی۔پھر میں نے وہ (کلمات) کہےتو اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں اس کا بدل عطا فرمادیا، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے نکاح کا پیغام دیتے ہوئے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کو میرے پا س بھیجا تو میں نے کہا: میری ایک بیٹی ہے اور میں بہت غیرت کرنے والی ہوں۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کی بیٹی کے بارے میں ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس کو اس (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) سے بے نیاز کردے اور میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ (بے جا) غیرت کو (اس سے) ہٹا دے۔" حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس مسلمان کو مصیبت پہنچے اور وہ (وہ کلمات کہے جن کے کہنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے یعنی وہ کہے، ہم اللہ کے ہی ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجرعطا فرما اور اس کی جگہ اس سے بہتر عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ اسے اس کا بہتر بدل عطا فرما دیتا ہے۔“ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں: جب (میرے خاوند) ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے تو میں نے اپنے جی میں کہا ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کون سا مسلمان بہتر ہو سکتا ہے وہ پہلا کنبہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی۔ پھر میں نے یہ کلمات کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کی جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عنائت فرمائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے پیغام دینے کے لیے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو میرے پاس بھیجا تو میں نے کہا: میری ایک بیٹی ہے اور میں بہت غیرت مند ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی بیٹی کے بارے میں ہم اللہ سے دعا کریں گے، کہ وہ اس کو اس سے بے نیاز کر دے، اور میں اللہ سے دعا کروں گا کہ وہ اس کی (بیجا) غیرت ختم کر دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن سعد بن سعيد ، قال: اخبرني عمر بن كثير بن افلح ، قال: سمعت ابن سفينة يحدث، انه سمع ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من عبد تصيبه مصيبة فيقول: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم اجرني في مصيبتي، واخلف لي خيرا منها، إلا اجره الله في مصيبته، واخلف له خيرا منها "، قالت: فلما توفي ابو سلمة قلت كما امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخلف الله لي خيرا منه رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ سَفِينَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ أَجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَجَرَهُ اللَّهُ فِي مُصِيبَتِهِ، وَأَخْلَفَ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا "، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ كَمَا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي خَيْرًا مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ابو اسامہ نے سعد بن سعید سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عمر بن کثیر بن افلح نے خبر دی، انھوں نے کہا: میں نے ابن سفینہ سے سنا، وہ بیان کررہے تھے کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ کو یہ کہتے ہوئے سناکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "کوئی بندہ نہیں جسے مصیبت پہنچے اور وہ کہے: بےشک ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔اے اللہ!مجھے میری مصیبت کا اجردے اور مجھے اس کا بہتر بدل عطا فرما، مگر اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت کا اجر دیتاہے اور اسے اس کا بہتر بدل عطا فرماتاہے۔" (حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: تو جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے، میں نے اس طرح کہا جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ان سے بہتر بدل عطا فرمادیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی بندہ جسے کوئی مصیبت پہنچے اور وہ کہے: بےشک ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ! میری مصیبت میں مجھے صلہ دے اور (مجھ سے چھن جانے والی چیز سے) اس کا بہتر بدل عطا دے، تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت کا اجر دیتا ہے اور اسے اس سے بہتر جانشین عطا فرماتا ہے۔“ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بتاتی ہیں: کہ جب (میرے خاوند) ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وفات پا گئے تو میں نے اسی طرح کہا جس طرح مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر جانشین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عنایت فرمائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا سعد بن سعيد ، اخبرني عمر يعني ابن كثير ، عن ابن سفينة مولى ام سلمة، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول بمثل حديث ابي اسامة، وزاد، قالت: فلما توفي ابو سلمة، قلت: من خير من ابي سلمة صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ثم عزم الله لي، فقلتها، قالت: فتزوجت رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ ، عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، وَزَادَ، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: مَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ثُمَّ عَزَمَ اللَّهُ لِي، فَقُلْتُهَا، قَالَتْ: فَتَزَوَّجْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں سعد بن سعید نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے عمر بن کثیر نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابن سفینہ سے خبر دی اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔۔۔ (آگے) ابو اسامہ کی حدیث کے مانند (حدیث بیان کی) اور یہ اضافہ کیا: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نےکہا: جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے (دل میں) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر کون ہوسکتاہے؟پھر اللہ تعالیٰ نے میرے ارادے کو پختہ کردیا تو میں نےوہی (کلمات) کہے۔اس کے بعد میری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی ہوگئی۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ ہیں وہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جیسا کہ ابو اسامہ کی مذکورہ بالا حدیث ہے اور اس میں اضافہ ہے کہ جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے تو میں نے دل میں سوچا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں عزم پیدا کر لیا تو میں نے اس دعا کو پڑھا اور میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کر لی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|