سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے حضرت عامر بن ربعیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم جنازے کو دیکھو تو اس کے لئے کھڑے ہوجاؤیہاں تک کہ وہ تم کو پیچھے چھوڑ دے (آگے نکل جائے) یا اسے رکھ دیا جائے۔"
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو اس کی خاطر کھڑے ہو جاؤ، حتیٰ کہ وہ تمہیں پیچھے چھوڑجائے یا اسے (گردنوں سے اتار) رکھ دیا جائے۔“
سیدنا عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص جنازہ دیکھے تو اگر اس کے ساتھ جانے والا نہ ہو تو کھڑا ہو جائے یہاں تک کہ وہ آگے نکل جائے یا زمین پر رکھا جائے آگے جانے سے پہلے۔“
ایوب، عبیداللہ، ابن عون اور ابن جریج سب نے نافع سے اسی سند کے ساتھ لیث بن سعد کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، البتہ ابن جریج کی حدیث یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی جنازے کو دیکھے تو اگر وہ اس کے پیچھے (ساتھ) چلنے والا نہیں۔تو اس کو دیکھتے ہی کھڑا ہوجائے حتیٰ کہ وہ اس کو پیچھے چھوڑ جائے۔"
امام صاحب مزید کئی اساتذہ کی اسانید سے لیث بن سعد کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔ ابن جریج کی حدیث یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے۔ تو وہ اسے دیکھتے ہی کھڑا ہو جائے، حتیٰ کہ وہ اسے پیچھے چھوڑ جائے، جبکہ وہ اس کے ساتھ نہ جا سکتا ہو۔“
ابو صالح نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم کسی جنازے کے پیچھے (ساتھ) جاؤ تو نہ بیٹھو یہاں تک کہ اس کو رکھ دیا جائے۔"
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی جنازہ کے ساتھ جاؤ، تو اس وقت تک نہ بیٹھو، جب تک اسے (زمین پر) رکھ نہ دیا جائے۔“
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ اور جو شخص جنازے کے پیچھے (ساتھ) جائے تو وہ نہ بیٹھے یہاں تک کہ اس (جنازے) کو رکھ دیا جائے۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ کو دیکھوتو کھڑے ہو جاؤ، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے وہ اس کے رکھنے تک نہ بیٹھنے۔“
عبیداللہ بن مقسم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے کھڑے ہوگئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے پھر ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو ایک یہودی عو رت (کا جنازہ) ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "موت خوف اور گھبراہٹ (کا باعث) ہے، پس جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے کھڑے ہوگئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے پھر ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو ایک یہودن ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت دہشت ناک ہے یا گھبراہٹ کا باعث ہے اس لیے جب جنازہ کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ۔“
محمد بن رافع نےکہا: ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضر ت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے لئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ وہ (نگاہوں سے) اوجھل ہوگیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ وہ نظروں سے اوجھل ہو گیا۔
ابن جریج سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے ابو زبیر نےیہ خبر دی کہ انھوں نے حضر ت جابر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے لئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ وہ (نگاہوں سے) اوجھل ہوگیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی ایک یہودی کے جنازہ کی خاطر کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ وہ نظروں سے اوجھل ہوگیا۔
شعبہ نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابن ابی لیلیٰ سے روایت کی کہ حضرت قیس بن سعد اور سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ قادسہ میں (مقیم) تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہوگئے اس پر ان دونوں سے کہا گیا کہ وہ اسی زمین (کے ذمی) لوگوں میں سے ہے تو ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: یہ تو یہودی (کا جنازہ) ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا یہ ایک جان نہیں!"
ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے: کہ حضرت قیس بن سعد اور سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ قادسیہ مقام پر تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہوگئے انہیں بتایا گیا کہ کہ وہ اس زمین کا (کافر) باشندہ تو ان دونوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا: یہ یہودی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ ذی روح (جاندار) نہیں ہے؟“
اعمش نے عمرو بن مرہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس میں ہے: ان دونوں نے کہا: ہم ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہمارے سامنے سے ایک جنازہ گزرا۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے کہ ان دونوں نے جواب دیا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔