ہارون بن معروف ہارون بن سعید ایلی اور ولید بن شجاع میں سے ولید نے کہا: مجھے حدیث سنا ئی اور دوسرے دو نوں نے کہا: ہمیں حدیث سنا ئی ابن وہب نے انھوں نے کہا: مجھے ابو صخر نے شر یک بن عبد اللہ بن ابی نمر سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلا م کریب سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنہ سے روا یت کی کہ قدید یا عسفان میں ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا تو انھوں نے کہا: کریب!دیکھو اس کے (جنازے کے) لیے کتنے لو گ جمع ہو چکے ہیں۔میں با ہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خا طر (خاصے) لو گ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلا ع دی۔انھوں نے پو چھا تو کہتے ہو کہ وہ چا لیس ہوں گے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں۔تو انھوں نے فرمایا: اس (میت) کو (گھر سے) باہر نکا لو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے: جو بھی مسلمان فوت ہو جا تا ہے اور اس کے جنا زے پر (ایسے) چالیس آدمی (نماز ادا کرنے کے لیے) کھڑے ہو جا تے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہر اتے تو اللہ تعا لیٰ اس کے بارے میں ان کی سفارش کو قبول فر ما لیتا ہے۔ ابن معروف کی روا یت میں ہے انھوں نے شریک بن ابی نمر سے انھوں نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ (اس سند میں شریک کے والد اور ابو نمر کے بیٹے عبد اللہ کا نام لیے بغیر داداکی طرف منسوب کرتے ہو ئے شریک بن ابی نمر کہا گیا ہے۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلام حضرت کریب بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ایک بیٹے کا انتقال مقام قدید یا مقام عسفان میں ہو گیا، تو انہوں نے کہا، اے کریب! دیکھو کس قدر بوگ جمع ہو چکے ہیں، میں با ہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خاطر کافی لوگ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلا ع دی۔ انھوں نے پوچھا تیرے خیال میں وہ چالیس ہوں گے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ تو ابن عباس نے فرمایا: جنازہ باہر نکالو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس مسلمان آدمی کے انتقال ہو جائے اس کنماز ایسے چالیس آدمی پڑھیں جو اللہ تعالی کے ساتھ شریک نہ ٹھہراتےہوں (اور وہ نماز میں اس کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کریں) تو اللہ تعا لیٰ اس کے حق میں ان کی سفارش کو قبول فرما لیتا ہے۔“