كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Funerals 20. باب فِيمَنْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرٌ أَوْ شَرٌّ مِنَ الْمَوْتَى: باب: میتوں میں سے جس کی اچھی یا بری تعریف کی جائے۔ Chapter: The deceased who is spoken well of and the one who is spoken badly of وحدثنا يحيى بن ايوب ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وعلي بن حجر السعدي كلهم، عن ابن علية، واللفظ ليحيى، قال: حدثنا ابن علية ، اخبرنا عبد العزيز بن صهيب ، عن انس بن مالك ، قال: مر بجنازة فاثني عليها خيرا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم " وجبت وجبت وجبت "، ومر بجنازة فاثني عليها شرا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " وجبت وجبت وجبت "، قال عمر: فدى لك ابي وامي، مر بجنازة فاثني عليها خير، فقلت وجبت وجبت وجبت، ومر بجنازة فاثني عليها شر، فقلت: وجبت وجبت وجبت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اثنيتم عليه خيرا وجبت له الجنة، ومن اثنيتم عليه شرا وجبت له النار، انتم شهداء الله في الارض، انتم شهداء الله في الارض، انتم شهداء الله في الارض "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ "، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ "، قَالَ عُمَرُ: فِدًى لَكَ أَبِي وَأُمِّي، مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ، فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ، فَقُلْتَ: وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ "، عبد العزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی صفت بیان کی گئی اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی، اس کے بعد ایک اور جنازہ گزرا تو اس کی بری صفت بیان کی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی اس پرحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں! ایک جنازہ گزرا اور اس کی اچھی صفت بیان کی گئی تو آپ نے فرمایا: " واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی۔ایک اور جنازہ گزرا اور اس کی بری صفت بیان کی گئی تو آپ نے فرمایا واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی" (اس کا مطلب کیا ہے؟) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کی تم لو گوں نےاچھی صفت بیان کی اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے بری صفت بیان کی اس کے لیے آگ واجب ہو گئی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی تعریف کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی“ ایک اور جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی“ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: آپصلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ فدا ہوں! ایک جنازہ گزرا اور اس کی تعریف اور خیر کا تذکرہ کیا گیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی۔“ دوسرا جنازہ گزرا اور اس کی برائی اور مذمت بیان کی گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی تم لوگوں نے بھلائی اور خیر کا ذکر کیا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی اس کے لیے آگ واجب ہو گئی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔۔۔اس کے بعد انھوں نے انس سے عبد العزیز کی (سابقہ) حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی البتہ عبد العزیز کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔ امام صاحب دوسرے اساتذہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جنازہ گزرا، عبدالعزیز کے ہم معنی روایت بیان کی ہے لیکن عبدالعزیز کی روایت اس کے مقابلہ میں کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|