كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Funerals 25. باب نَسْخِ الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ: باب: جنازہ کے لئے کھڑا ہونا منسوخ ہے۔ Chapter: Abrogation of standing for funerals لیث نے یحییٰ بن سعید سے اور انھوں نے واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت کی، انھوں نے کہا: نافع بن جبیر نے مجھے کھڑے ہونے کی حالت میں دیکھا جبکہ ہم ایک جنازے میں شریک تھے اور وہ خود بیٹھ کر جنازے کو رکھ دیئے جانے کا انتظار کررہے تھے۔تو انھوں نے مجھے کہا: تمھیں کس چیز نے کھڑا کررکھا ہے؟میں نے کہا: میں انتظار کررہا ہوں کہ جنازہ رکھ دیا جائے کیونکہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ (اسکے بارے میں) حدیث بیان کرتے ہیں۔تو نافع نے کہا: مجھے مسود بن حکم نے حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ابتداء میں جنازوں کے لئے) کھڑے ہوئے، پھر (بعد میں) بیٹھتے رہے۔ اور انھوں نے (نافع) نے یہ روایت اس لئے بیا ن کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیئے جانے تک کھڑے رہے۔ واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ نافع بن جبیر نے مجھے جبکہ ہم ایک جنازہ میں تھے۔ کھڑے دیکھا اور وہ اس انتظار میں بیٹھ چکے تھے کہ اسے قبر میں اتار دیا جائے، تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: تم کیوں کھڑے ہو؟ میں نے کہا، اس انتظار میں کہ جنازہ رکھ دیا جائے، کیونکہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہی بیان کرتےہیں تو نافع نے کہا، مجھے مسعود بن حکم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پھر بیٹھ گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(عبد الوھاب) نےکہا میں نےیحیٰ بن سعید سے سنا، کہا: مجھے واقد بن عمروبن سعدبن معاذ انصاری نے خبر دی کہ نافع بن جبیر نے ان کو خبر دی کہ ان کو مسعود بن حکم انصاری نے بتایا کہ انہوں نے حضرت علی بن ابی طالبؓ سے سنا، وہ جنازوں کے بارے میں کہتے تھے: (پہلے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تھے (بعد میں) بیٹھے رہتے۔ اور انہوں (نافع) نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیے جانے تک کھڑے رہے۔ مسعود بن حکم انصاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنازوں کے بارے میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پھر بیٹھ گئے۔ نافع بن جبیر نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ اس نے واقد بن عمرو کو جنازہ کے رکھے جانے تک کھڑے ہوئے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی زائدہ نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیا ن کی۔ امام صاحب نے ایک دوسرے استاد سے یہی روایت نقل کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے محمد بن منکدر سے حدیث سنائی، کہا: میں نے مسعود بن حکم سے سنا، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے اور آپ بیٹھنے لگے تگو ہم بھی بیٹھنے لگے، یعنی جنازے میں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہوئے دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہو گئے، اورآپصلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے، یعنی جنازہ میں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ قطان نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔ امام صاحب نے دوسرے دو اساتذہ سے بھی یہی روایت نقل کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|