صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1488.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہفتے کے دن نفلی روزہ رکھنے کی ممانعت اس وقت ہے جب اکیلے ہفتے کا روزہ رکھا جائے اور اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد میں روزہ نہ رکھا جائے ہفتے کے دن روزہ رکھنے کی رخصت ہے جبکہ روزے دار اس کے بعد اتوار کا روزہ بھی رکھے
حدیث نمبر: 2165
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے الاّ یہ کہ جمعہ سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں بھی روزہ رکھا جائے تو ان احادیث میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہفتے کے دن روزے کی اجازت دی ہے جبکہ اس سے پہلے جمعہ کے دن روزہ رکھا جائے یا اس سے ایک دن بعد (اتوار) کا روزہ رکھا جائے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2166
Save to word اعراب
حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي ، اخبرنا زيد يعني ابن الحباب ، حدثنا معاوية ، عن ابي بشر ، عن عامر الاشعري وهو ابن لدين، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الجمعة عيد، فلا تجعلوا يوم الجمعة صياما، إلا ان يصام قبله او بعده" . قال ابو بكر: فقد رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في صوم يوم السبت إذا صام صائم يوم الجمعة قبلهحَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَامِرٍ الأَشْعَرِيِّ وَهُوَ ابْنُ لُدَيْنٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْجُمُعَةُ عِيدٌ، فَلا تَجْعَلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ صِيَامًا، إِلا أَنْ يُصَامَ قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ إِذَا صَامَ صَائِمٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جمعہ کا دن عید ہے لہٰذا تم جمعہ کے دن کو روزہ مت رکھو الاّ یہ کہ اس سے پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہفتہ کے دن روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے جبکہ روزے دار اس سے پہلے جمعہ کے دن بھی روزہ رکھے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2167
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن منصور المروزي ، حدثنا سلمة بن سليمان ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، اخبرنا عبد الله بن محمد بن عمر بن علي ، عن ابيه ، ان كريبا مولى ابن عباس، اخبره ان ابن عباس ، وناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثوني إلى ام سلمة، اسالها الايام كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر لها صياما؟ قالت: يوم السبت والاحد. فرجعت إليهم، فاخبرتهم وكانهم انكروا ذلك، فقاموا باجمعهم إليها، فقالوا: إنا بعثنا إليك هذا في كذا وكذا، وذكر انك قلت: كذا وكذا. فقالت: صدق، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر ما كان يصوم من الايام يوم السبت والاحد، كان يقول: " إنهما يوما عيد للمشركين وانا اريد ان اخالفهم" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثُونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، أَسْأَلُهَا الأَيَّامَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ لَهَا صِيَامًا؟ قَالَتْ: يَوْمُ السَّبْتِ وَالأَحَدِ. فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ، فَأَخْبَرْتُهُمْ وَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَامُوا بِأَجْمَعِهِمْ إِلَيْهَا، فَقَالُوا: إِنَّا بَعَثْنَا إِلَيْكِ هَذَا فِي كَذَا وَكَذَا، وَذَكَرَ أَنَّكِ قُلْتِ: كَذَا وَكَذَا. فَقَالَتْ: صَدَقَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مَا كَانَ يَصُومُ مِنَ الأَيَّامِ يَوْمَ السَّبْتِ وَالأَحَدِ، كَانَ يَقُولُ: " إِنَّهُمَا يَوْمَا عِيدٍ لِلْمُشْرِكِينَ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَهُمْ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مجھے سیدہ امّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا کہ میں اُن سے پوچھ کرآؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کن دنوں کا بکثرت روزہ رکھا کرتے تھے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ ہفتہ اور اتوار کا روزہ بکثرت رکھتے تھے۔ پس میں نے واپس آکر اُنہیں اس کی خبر دی تو گویا اُنہوں نے اس بات کو تسلیم نہ کیا، وہ تمام افراد اُٹھ کر اُن کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم نے اسے آپ کی خدمت میں یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا تھا اور اس نے ہمیں بتایا ہے کہ آپ نے اس کا یہ جواب دیا ہے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اس نے سچ بتایا ہے۔ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر و بیشتر ہفتہ اور اتوار کا روزہ رکھتے تھے اور آپ فرماتے تھے کہ یہ دو دن مشرکوں کے عید کے دن ہیں (وہ ان میں کھاتے پیتے ہیں) اور میں (روزہ رکھ کر) ان کی مخالف کرنا چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.