نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ 1482. عمر بھر روزوں کی فضیلت کا بیان جبکہ ممنوعہ دنوں کے روزے نہ رکھے
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے عمر بھر کے روزے رکھے اُس پر جہنّم اس طرح تنگ کر دی جاتی ہے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوے کا عدد بناکر انگلی کو گرہ لگا کر دکھائی۔
تخریج الحدیث: صحيح
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جو زمانہ بھر ہمیشہ روزہ رکھتا ہے تو اُس پر جہنّم اس طرح تنگ کردی جاتی ہے جس طرح یہ تنگ ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوے کا عدد بناتے ہوئے اُنگلیوں میں گرہ لگائی۔“ جناب ابن بزیع کی روایت میں ہے کہ اس شخص کے بارے میں جو زمانہ بھر روزے رکھتا ہے۔ اور کہا کہ نوے کی گرہ لگا کر دکھائی۔ امام صاحب کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ سے سنا وہ فرما رہے تھے کہ ابوتمیمہ کا نام طریف بن مجالد ہے اور اس نے مسلمہ بن صلت اور جہضم الہجیمی سے روایات سنی ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کو قتادہ سے صرف ابن ابی عدی نے سعید کے واسطے سے مسند بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے امام مزنی رحمه الله سے اس حدیث کا معنی پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ ممکن ہے اس کا معنی یہ ہو کہ اس شخص سے جہنّم تنگ کر دی جائے گی لہٰذا وہ جہنّم میں داخل نہیں ہوگا اور اس کے علاوہ اس کا کوئی معنی نہیں ہو سکتا کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے لئے زیادہ عمل کرتا ہے اور اطاعت و فرمانبرداری میں آگے بڑھتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقام و مرتبہ، عزّت وکرامت اور قرب میں بھی زیادہ ہوگا۔ یہ امام مزنی رحمه الله کے جواب کا معنی ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
جناب زرعہ بن ثوب بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے عمر بھر کے روزوں کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ ہم ایسے لوگوں کو ہم میں سے نیک اعمال میں سبقت لے جانے والے شمار کرتے تھے۔ کہتے ہیں تو میں نے اُن سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن ناغہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ اس نے روزے دار کے لئے کوئی روزہ چھوڑا ہی نہیں (گویا سارے ہی رکھ لیے ہیں) اور میں نے اُن سے ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے کہا کہ اس شخص نے عمر پھر روزے رکھ لئے اور ناغہ بھی کرلیا۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
|