صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1493.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ شب قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ہے
حدیث نمبر: Q2171
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2171
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا المعتمر ابن سليمان ، حدثني عمارة بن غزية ، قال: سمعت محمد بن إبراهيم يحدث، عن ابي سلمة ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتكف العشر الاول من رمضان، ثم اعتكف العشر الوسط في قبة تركية على سدتها قطعة من حصير، قال: فاخذ الحصير بيده. فنحاها في ناحية القبة، ثم اطلع راسه، فكلم الناس، فدنوا منه، فقال: " إني اعتكفت العشر الاول التمس هذه الليلة، ثم اعتكفت العشر الوسط، ثم اتيت، فقيل لي: إنها في العشر الاواخر، فمن احب منكم ان يعتكف فليعتكف". فاعتكف الناس معه، قال:" وإني اريتها ليلة وتر، وإني اسجد صبيحتها في طين وماء"، فاصبح في ليلة إحدى وعشرين، وقد قام إلى الصبح، فمطرت السماء، فوكف المسجد، فابصرت الطين والماء، فخرج حين فرغ من صلاة الصبح، وجبهته وانفه في الماء والطين، وإذا هي ليلة إحدى وعشرين في العشر الاواخر . هذا حديث شريفحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ابْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الأُوَلَ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْوَسَطَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ عَلَى سُدَّتِهَا قِطْعَةٌ مِنْ حَصِيرٍ، قَالَ: فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ. فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ، فَكَلَّمَ النَّاسَ، فَدَنَوْا مِنْهُ، فَقَالَ: " إِنِّي اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الأُوَلَ أَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْوَسَطَ، ثُمَّ أَتَيْتُ، فَقِيلَ لِي: إِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْيَعْتَكِفْ". فَاعْتَكَفَ النَّاسُ مَعَهُ، قَالَ:" وَإِنِّي أُرِيتُهَا لَيْلَةَ وِتْرٍ، وَإِنِّي أَسْجُدُ صَبِيحَتِهَا فِي طِينٍ وَمَاءٍ"، فَأَصْبَحَ فِي لَيْلَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَقَدْ قَامَ إِلَى الصُّبْحِ، فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ، فَأَبْصَرْتُ الطِّينَ وَالْمَاءَ، فَخَرَجَ حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ، وَجَبْهَتُهُ وَأَنْفُهُ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ، وَإِذَا هِيَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ . هَذَا حَدِيثٌ شَرِيفٌ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے پہلے دس دن اعتکاف کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا عشرہ بھی ایک ترکی قبے میں اعتکاف کیا، جس کے دروازے پر ایک چٹائی لٹکائی گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے وہ چٹائی پکڑی اور اُسے ہٹا کر قبے کے کونے میں رکھ دیا۔ پھر اپنا سر مبارک باہر نکالا اور لوگوں سے بات چیت کی تو وہ آپ کے قریب آگئے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں نے شب قدر کی تلاش میں پہلا عشرہ اعتکاف کیا پھر میں نے درمیانے عشرے میں بھی اعتکاف کیا۔ پھر خواب میں میرے پاس فرشتہ آیا تو مجھے بتایا گیا کہ شبِ قدر آخری عشرے میں ہے۔ لہٰذا جو شخص تم میں سے پسند کرے کہ وہ اعتکاف کرے چنانچہ لوگوں نے آپ کے ساتھ (آخری عشرے کا) اعتکاف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک مجھے وہ طاق راتوں میں دکھائی گئی ہے اور اس کی صبح کو میں نے کیچڑ میں سجدہ کیا ہے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیسویں رات کی صبح کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح تک نفل نماز ادا کی تھی تو بارش ہوگئی جس سے مسجد کی چھت ٹپکنے لگی۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تو میں نے کیچڑ دیکھا۔ پھر جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہوکر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک پر کیچڑ لگا ہوا تھا اور وہ آخری عشرے میں اکیسویں رات تھی۔ یہ حدیث نہایت بلند مرتبہ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.