نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ 1474. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نفلی روزہ رکھنے کے بعد، اس دن کے روزے کی نیت کرنے کے بعد کھولنا جائز ہے، ان علماء کے مذہب کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ اس پر اس روزے کی قضا ادا کرنا واجب ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا اب جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلمان اور ابودرداء رضی اللہ عنہما کے درمیان اخوت کا رشتہ قائم کیا تھا تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ، سیدنا ابودردا ء رضی اللہ عنہ کی ملاقات کے لئے آئے تو ُانہوں نے سیدنا ام الدرداء رضی اللہ عنہ کو میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو انہوں نے اُس سے پو چھا: ”تمہیں کیا ہوا ہے (اس قدر بد حال کیوں ہو؟) اُس نے جواب دیا کہ تمہارے بھائی کو دنیا سے کچھ غرض نہیں ہے (اس لئے مجھے بھی بننے سنورنے کی ضرورت نہیں) جناب یوسف کی روایت میں یہ اضافہ ہیں کہ وہ دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو نفل پڑھتا رہتا ہے۔ پھر جب سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ گھر آئے تو اُنہوں نے سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو خوش آمدید کہا اور اُنہیں کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھایئے۔ تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا آپ نہیں کھائیں گے اور میں کھالوں؟ میں اُس وقت تک نہیں کھاوَں گا جب تک آپ نہیں کھائیں گے۔ تو اُنہوں نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھانا کھایا اور اِن ہی کے ہاں رات بسر کی۔ پھر جب رات کا آخری پہر ہوا تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کے لئے اُٹھنے لگے تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے انہیں روک دیا۔ پھر جب فجر کا وقت قریب ہوا تو فرمایا کہ اب ُاٹھو، چنانچہ وہ دونوں اُٹھے اور نماز تہجّد ادا کی تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ بیشک تم پر تمہارے رب کا حق ہے، اور تمہاری جان کا بھی حق ہے اور تمہارے گھر والوں اور تمہارے مہمان کا بھی حق ہے، تو ہر حق والے کو اُس کا حق ادا کرو۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمان فارسی (رضی اللہ عنہ) نے بالکل سچ فرمایا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|