صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1488.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہفتے کے دن نفلی روزہ رکھنے کی ممانعت اس وقت ہے جب اکیلے ہفتے کا روزہ رکھا جائے اور اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد میں روزہ نہ رکھا جائے ہفتے کے دن روزہ رکھنے کی رخصت ہے جبکہ روزے دار اس کے بعد اتوار کا روزہ بھی رکھے
حدیث نمبر: 2167
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثُونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، أَسْأَلُهَا الأَيَّامَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ لَهَا صِيَامًا؟ قَالَتْ: يَوْمُ السَّبْتِ وَالأَحَدِ. فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ، فَأَخْبَرْتُهُمْ وَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَامُوا بِأَجْمَعِهِمْ إِلَيْهَا، فَقَالُوا: إِنَّا بَعَثْنَا إِلَيْكِ هَذَا فِي كَذَا وَكَذَا، وَذَكَرَ أَنَّكِ قُلْتِ: كَذَا وَكَذَا. فَقَالَتْ: صَدَقَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مَا كَانَ يَصُومُ مِنَ الأَيَّامِ يَوْمَ السَّبْتِ وَالأَحَدِ، كَانَ يَقُولُ: " إِنَّهُمَا يَوْمَا عِيدٍ لِلْمُشْرِكِينَ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَهُمْ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مجھے سیدہ امّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا کہ میں اُن سے پوچھ کرآؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کن دنوں کا بکثرت روزہ رکھا کرتے تھے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ ہفتہ اور اتوار کا روزہ بکثرت رکھتے تھے۔ پس میں نے واپس آکر اُنہیں اس کی خبر دی تو گویا اُنہوں نے اس بات کو تسلیم نہ کیا، وہ تمام افراد اُٹھ کر اُن کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم نے اسے آپ کی خدمت میں یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا تھا اور اس نے ہمیں بتایا ہے کہ آپ نے اس کا یہ جواب دیا ہے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اس نے سچ بتایا ہے۔ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر و بیشتر ہفتہ اور اتوار کا روزہ رکھتے تھے اور آپ فرماتے تھے کہ ”یہ دو دن مشرکوں کے عید کے دن ہیں (وہ ان میں کھاتے پیتے ہیں) اور میں (روزہ رکھ کر) ان کی مخالف کرنا چاہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: اسناده حسن