صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1488.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہفتے کے دن نفلی روزہ رکھنے کی ممانعت اس وقت ہے جب اکیلے ہفتے کا روزہ رکھا جائے اور اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد میں روزہ نہ رکھا جائے ہفتے کے دن روزہ رکھنے کی رخصت ہے جبکہ روزے دار اس کے بعد اتوار کا روزہ بھی رکھے
حدیث نمبر: 2166
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَامِرٍ الأَشْعَرِيِّ وَهُوَ ابْنُ لُدَيْنٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْجُمُعَةُ عِيدٌ، فَلا تَجْعَلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ صِيَامًا، إِلا أَنْ يُصَامَ قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ إِذَا صَامَ صَائِمٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جمعہ کا دن عید ہے لہٰذا تم جمعہ کے دن کو روزہ مت رکھو الاّ یہ کہ اس سے پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہفتہ کے دن روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے جبکہ روزے دار اس سے پہلے جمعہ کے دن بھی روزہ رکھے۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف