صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
959. (8) بَابُ أَمْرِ الْعُمْيَانِ بِشُهُودِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ،
نابینا آدمیوں کو جماعت میں حاضر ہونے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1479
Save to word اعراب
وإن كانت منازلهم نائية عن المسجد، لا يطاوعهم قائدوهم بإتيانهم إياهم المساجد، والدليل على ان شهود الجماعة فريضة لا فضيلة، إذ غير جائز ان يقال: لا رخصة للمرء في ترك الفضيلة وَإِنْ كَانَتْ مَنَازِلُهُمْ نَائِيَةً عَنِ الْمَسْجِدِ، لَا يُطَاوِعُهُمْ قَائِدُوهُمُ بِإِتْيَانِهِمْ إِيَّاهُمُ الْمَسَاجِدَ، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ شُهُودَ الْجَمَاعَةِ فَرِيضَةٌ لَا فَضِيلَةٌ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُقَالَ: لَا رُخْصَةَ لِلْمَرْءِ فِي تَرْكِ الْفَضِيلَةِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1479
Save to word اعراب
نا عيسى بن ابي حرب ، نا يحيى بن ابي بكير ، نا ابو جعفر الرازي ، حدثنا حصين بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن شداد ، عن ابن ام مكتوم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استقبل الناس في صلاة العشاء، فقال:" لقد هممت ان آتي هؤلاء الذين يتخلفون عن هذه الصلاة فاحرق عليهم بيوتهم"، فقام ابن ام مكتوم، فقال: يا رسول الله، لقد علمت ما بي، وليس لي قائد، قال:" اتسمع الإقامة؟" قال: نعم، قال:" فاحضرها"، ولم يرخص له . قال ابو بكر: هذه اللفظة: وليس لي قائد، فيها اختصار اراد علمي وليس قائد يلازمني كخبر ابي رزين، عن ابن ام مكتومنَا عِيسَى بْنُ أَبِي حَرْبٍ ، نَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، نَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا حَصِينُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ فِي صَلاةِ الْعِشَاءِ، فَقَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آتِيَ هَؤُلاءِ الَّذِينَ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلاةِ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ"، فَقَامَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ عَلِمْتَ مَا بِي، وَلَيْسَ لِي قَائِدٌ، قَالَ:" أَتَسْمَعُ الإِقَامَةَ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاحْضُرْهَا"، وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ: وَلَيْسَ لِي قَائِدٌ، فِيهَا اخْتِصَارٌ أَرَادَ عِلْمِي وَلَيْسَ قَائِدٌ يُلازِمُنِي كَخَبَرِ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ
سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کے وقت لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اس نماز سے پیچھے رہنے والے لوگوں کے پاس جاؤں اور اُن کے گھروں کو جلا دوں۔ تو سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ کو یقیناً میری تکلیف اور عذر کا علم ہے اور میرا کوئی راہنما بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اذان سنتے ہو؟ اُس نے جواب دیا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس میں حاضر ہوا کرو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رخصت نہ دی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرا کوئی راہنما نہیں ہے۔ اس لفظ میں اختصار ہے۔ میرے علم کے مطابق ان کا ارادہ یہ تھا کہ میرا مستقل راہنما کوئی نہیں ہے۔ جیسا کہ ابو رزین کی روایت میں ہے (جو درج ذیل ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1480
Save to word اعراب
ناه نصر بن مرزوق ، حدثنا اسد ، حدثنا شيبان ابو معاوية ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن ابي رزين ، عن ابن ام مكتوم ، ناه محمد بن الحسن بن تسنيم ، نا محمد يعني ابن بكر ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن عاصم ، عن ابي رزين ، عن عبد الله بن ام مكتوم ، قال: قلت: يا رسول الله، إني شيخ ضرير البصر شاسع الدار، ولي قائد فلا يلازمني فهل لي من رخصة؟ قال:" تسمع النداء؟" قال: نعم، قال:" ما اجد لك من رخصة" ناهُ نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَسَدٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ، ناهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِيمٍ ، نَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي شَيْخٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ شَاسِعُ الدَّارِ، وَلِي قَائِدٌ فَلا يُلازِمُنِي فَهَلْ لِي مِنْ رُخْصَةٍ؟ قَالَ:" تَسْمَعُ النِّدَاءَ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَا أَجِدُ لَكَ مِنْ رُخْصَةٍ"
جناب ابو رزین سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، بیشک میں ایک نابینا بوڑھا شخص ہوں، میرا گھر بھی دُور ہے۔ اور میرا ایک رہنما ہے جو مستقل میرے پاس نہیں ہوتا، تو کیا میرے لئے (نماز باجماعت میں حاضر نہ ہونے کی) رخصت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا ک جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیرے لئے کوئی رخصت نہیں پاتا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.