كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب 975. (24) بَابُ فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ مِنَ الْمَنَازِلِ الْمُتَبَاعِدَةِ مِنَ الْمَسَاجِدِ لِكَثْرَةِ الْخُطَا مساجد سے دُور گھروں سے زیادہ قدم چل کر مساجد میں آنے کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کا گھر مدینہ منوّرہ میں سب گھروں سے دُور تھا۔ مگر اُس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اُس کی نماز باجماعت فوت نہیں ہوتی تھی، تو مجھے اس پر بڑا ترس آیا (کہ اتنی مشقّت برداشت کرتا ہے) میں نے (اس سے) کہا کہ اے فلاں، اگر تم ایک گدھا خرید لو، جو تمہیں گرمی کی تپش سے بچائے، پتھروں سے زخمی ہونے سے تمہیں محفوظ کرے اور تمہیں زمینی زہریلے کیڑے مکوڑوں سے بچالے (تو یہ کام بہت اچھا ہے) اُس نے کہا کہ اللہ کی قسم، بیشک میں یہ بات پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے ساتھ متصل ہو۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ بات مجھ پر بڑی گراں گزری، حتّیٰ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کردی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلاکر اس بارے میں پوچھا تو اُس نے آپ کو بھی وہی بات کہی۔ اور یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے اس کام میں اجروثواب کی امید رکھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”بیشک تمہیں تمہاری نیت کے مطابق اجروثواب ملے گا۔“ جناب صنعانی کی روایت میں ہے کہ ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی چنانچہ آپ نے اُس سے اس بارے میں دریافت کیا۔ تو اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی (میں یہ کام اس لئے کرتا ہوں) تاکہ میرے قدموں کے آثار لکھیں جائیں، اور میرا اپنے گھر والوں کی طرف لوٹنا اور میرا (مسجد کی طرف) آنا لکھا جائے، یا جس طرح اُس نے کہا، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں یہ سب کچھ عطا کرے۔ اور جس چیز کی تم نے نیت کی اللہ تمہیں وہ سب بھی عطا فرمائے۔“ یا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً نماز میں سب سے عظیم اجر و ثواب کا حق دار وہ شخص ہے جو ان سب سے زیادہ دُور سے چل کرآتا ہے، پھر وہ جو اس سے بھی دُور سے آتا ہے۔ اور جو شخص نماز کا انتظار کرتا ہے حتّیٰ کہ اُسے امام کے ساتھ با جماعت ادا کرتا ہے، اس شخص سے بڑے اجر و ثواب کا مالک ہے جو نماز (اکیلا) پڑھ کر سوجاتا ہے۔“ دونوں راویوں کے الفاظ ایک جیسے ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|