صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
975. (24) بَابُ فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ مِنَ الْمَنَازِلِ الْمُتَبَاعِدَةِ مِنَ الْمَسَاجِدِ لِكَثْرَةِ الْخُطَا
مساجد سے دُور گھروں سے زیادہ قدم چل کر مساجد میں آنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1500
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا عباد بن عباد المهلبي ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، عن ابي بن كعب ، وحدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا المعتمر ، عن ابيه ، نا ابو عثمان ، عن ابي بن كعب ، وحدثنا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن سليمان التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابي بن كعب ، وهذا حديث عباد، قال: كان رجل من الانصار بيته اقصى بيت بالمدينة، فكان لا تخطئه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتوجعت له، فقلت: يا فلان، لو إنك اشتريت حمارا يقيك الرمض، ويرفعك من الموقع، ويقيك هوام الارض، فقال: إني والله ما احب ان بيتي مطنب ببيت محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فحملت به حملا حتى اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، قال: فدعاه فساله، فذكر له مثل ذلك، وذكر انه يرجو في امره، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لك ما احتسبت" ، وفي حديث الصنعاني: فاخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن ذلك، فقال: يا نبي الله، لكيما يكتب اثري ورجوعي إلى اهلي وإقبالي إليه، او كما قال: قال:" اعطاك الله ذلك كله، واعطاك ما احتسبت اجمع"، او كما قالنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، نَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ عَبَّادٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ لا تُخْطِئُهُ الصَّلاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَجَّعْتُ لَهُ، فَقُلْتُ: يَا فُلانُ، لَوْ إِنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمَضَ، وَيَرْفَعُكَ مِنَ الْمَوْقِعِ، وَيَقِيكَ هَوَامَّ الأَرْضِ، فَقَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِيَ مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حَمْلا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ، فَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَمْرِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ" ، وَفِي حَدِيثِ الصَّنْعَانِيِّ: فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لِكَيْمَا يُكْتَبَ أَثَرِي وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي وَإِقْبَالِي إِلَيْهِ، أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ:" أَعْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ، وَأَعْطَاكَ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ"، أَوْ كَمَا قَالَ
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کا گھر مدینہ منوّرہ میں سب گھروں سے دُور تھا۔ مگر اُس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اُس کی نماز باجماعت فوت نہیں ہوتی تھی، تو مجھے اس پر بڑا ترس آیا (کہ اتنی مشقّت برداشت کرتا ہے) میں نے (اس سے) کہا کہ اے فلاں، اگر تم ایک گدھا خرید لو، جو تمہیں گرمی کی تپش سے بچائے، پتھروں سے زخمی ہونے سے تمہیں محفوظ کرے اور تمہیں زمینی زہریلے کیڑے مکوڑوں سے بچالے (تو یہ کام بہت اچھا ہے) اُس نے کہا کہ اللہ کی قسم، بیشک میں یہ بات پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے ساتھ متصل ہو۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ بات مجھ پر بڑی گراں گزری، حتّیٰ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کردی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلاکر اس بارے میں پوچھا تو اُس نے آپ کو بھی وہی بات کہی۔ اور یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے اس کام میں اجروثواب کی امید رکھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: بیشک تمہیں تمہاری نیت کے مطابق اجروثواب ملے گا۔ جناب صنعانی کی روایت میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی چنانچہ آپ نے اُس سے اس بارے میں دریافت کیا۔ تو اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی (میں یہ کام اس لئے کرتا ہوں) تاکہ میرے قدموں کے آثار لکھیں جائیں، اور میرا اپنے گھر والوں کی طرف لوٹنا اور میرا (مسجد کی طرف) آنا لکھا جائے، یا جس طرح اُس نے کہا، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں یہ سب کچھ عطا کرے۔ اور جس چیز کی تم نے نیت کی اللہ تمہیں وہ سب بھی عطا فرمائے۔ یا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 1501
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، وموسى بن عبد الرحمن المسروقي ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اعظم الناس اجرا في الصلاة ابعدهم إليها ممشى، فابعدهم، والذي ينتظر الصلاة حتى يصليها مع الإمام في جماعة اعظم اجرا من الذي يصليها، ثم ينام" ، جميعها لفظ واحدنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، وَمُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلاةِ أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشًى، فَأَبْعَدُهُمْ، وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي يُصَلِّيهَا، ثُمَّ يَنَامُ" ، جَمِيعُهَا لَفْظٌ وَاحِدٌ
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً نماز میں سب سے عظیم اجر و ثواب کا حق دار وہ شخص ہے جو ان سب سے زیادہ دُور سے چل کرآتا ہے، پھر وہ جو اس سے بھی دُور سے آتا ہے۔ اور جو شخص نماز کا انتظار کرتا ہے حتّیٰ کہ اُسے امام کے ساتھ با جماعت ادا کرتا ہے، اس شخص سے بڑے اجر و ثواب کا مالک ہے جو نماز (اکیلا) پڑھ کر سوجاتا ہے۔ دونوں راویوں کے الفاظ ایک جیسے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.