كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب 984. (33) بَابُ إِمَامَةِ الْمَوْلَى الْقُرَشِيِّ إِذَا كَانَ الْمَوْلَى أَكْثَرَ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ. جب آزاد کردہ غلام کو زیادہ قرآن مجید یاد ہو تو وہ قریشی شخص کو امامت کرائے گا۔
اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث: ”لوگوں کی امامت وہ کرائے گا جو ان میں قرآن مجید کا بڑا قاری ہو“ اس بات کی دلیل ہے کہ آزاد کردہ غلام جب قریشی شخص سے قرآن مجید کا زیادہ ماہر اور قاری ہو تو امامت کا زیادہ حق دار ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مہاجرین جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہ قباء کی ایک جانب فروکش ہوئے۔ نماز کا وقت ہوا تو سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سیدنا سالم رضی اللہ عنہ نے انہیں امامت کرائی۔ کیونکہ انہیں سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔ اُن مہاجرین میں سیدنا عمر بن خطاب اور ابوسلمہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہما جیسے (جلیل القدر) صحابہ بھی موجود تھے۔ یہ حدیث احمد بن سنان کی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|