كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب 971. (20) بَابُ ضَمَانِ اللَّهِ الْغَادِيَ إِلَى الْمَسْجِدِ وَالرَّائِحَ إِلَيْهِ صج و شام مسجد کی طرف جانے والے کو اللہ کی ضمانت کے حصول کا بیان
عبد الرحمٰن بن جبیر روایت کرتے ہیں سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ، سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ اپنے دروازے پر کھڑے اپنے ہاتھ سے اشارے کر رہے تھے گویا کہ وہ خود سے باتیں کر رہے ہوں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن، آپ کو کیا ہوا ہے کہ آپ اپنے آپ سے باتیں کر رہے ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا، مجھے کیا ہوا ہے، کیا اللہ کا دشمن (شیطان) مجھے اس کلام سے غافل کر دینا چاہتا ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ آپ کافی عرصے سے گھر میں بیٹھے مشکلات برداشت کر رہے ہیں، کیا آپ مجلس میں جاکر گفتگو نہیں کریں گے۔ جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس شخص نے اللہ کہ راہ میں جہاد کیا تو اُس کی ضمانت اللہ کے ذمہ ہے۔ اور جس شخص نے بیمار آدمی کی تیمارداری کی وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ اور جو شخص مسجد کی طرف صبح کے وقت گیا یا شام کے وقت گیا تو اللہ کے ذمہ میں ہے۔ اور جو شخص امام کی بیمار پرسی کے لئے گیا تو اُس کی ضمانت اللہ پر ہے۔ اور جو شخص اپنے گھر میں بیٹھا رہا اُس نے کسی شخص کی برائی کے ساتھ غیبت نہ کی تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے۔ تو یہ اللہ کا دشمن (ابلیس) مجھے میرے گھر سے نکال کر مجلس میں لے جانا چاہتا ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
|