صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
971. (20) بَابُ ضَمَانِ اللَّهِ الْغَادِيَ إِلَى الْمَسْجِدِ وَالرَّائِحَ إِلَيْهِ
صج و شام مسجد کی طرف جانے والے کو اللہ کی ضمانت کے حصول کا بیان
حدیث نمبر: 1495
Save to word اعراب
نا سعد بن عبد الله بن عبد الحكيم بن اعين ، بخبر غريب، حدثنا ابي ، حدثنا الليث بن سعد ، عن الحارث بن يعقوب ، عن قيس بن رافع القيسي ، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن عبد الله بن عمرو ، ان عبد الله بن عمرو، مر بمعاذ بن جبل ، وهو قائم على بابه يشير بيده، كانه يحدث نفسه، فقال له عبد الله: ما شانك يا ابا عبد الرحمن تحدث نفسك؟ قال: وما لي ايريد عدو الله ان يلهيني عن كلام سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: تكابد دهرك الآن في بيتك الا تخرج إلى المجلس فتحدث فانا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من جاهد في سبيل الله كان ضامنا على الله، ومن عاد مريضا كان ضامنا على الله، ومن غدا إلى المسجد او راح كان ضامنا على الله، ومن دخل على إمام يعوده كان ضامنا على الله، ومن جلس في بيته لم يغتب احدا بسوء كان ضامنا على الله" ، فيريد عدو الله ان يخرجني من بيتي إلى المجلسنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكِيمِ بْنِ أَعْيَنَ ، بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ رَافِعٍ الْقَيْسِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، مَرَّ بِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى بَابِهِ يُشِيرُ بِيَدِهِ، كَأَنَّهُ يُحَدِّثُ نَفْسَهُ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: مَا شَأْنُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ تُحَدِّثُ نَفْسَكَ؟ قَالَ: وَمَا لِي أَيُرِيدُ عَدُوُّ اللَّهِ أَنْ يُلْهِيَنِي عَنْ كَلامٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُكَابِدُ دَهْرَكَ الآنَ فِي بَيْتِكَ أَلا تَخْرُجَ إِلَى الْمَجْلِسِ فَتُحَدِّثَ فَأَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ عَادَ مَرِيضًا كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ دَخَلَ عَلَى إِمَامٍ يَعُودُهُ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ جَلَسَ فِي بَيْتِهِ لَمْ يَغْتَبْ أَحَدًا بِسُوءٍ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ" ، فَيُرِيدُ عَدُوُّ اللَّهِ أَنْ يُخْرِجَنِي مِنْ بَيْتِي إِلَى الْمَجْلِسِ
عبد الرحمٰن بن جبیر روایت کرتے ہیں سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ، سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ اپنے دروازے پر کھڑے اپنے ہاتھ سے اشارے کر رہے تھے گویا کہ وہ خود سے باتیں کر رہے ہوں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن، آپ کو کیا ہوا ہے کہ آپ اپنے آپ سے باتیں کر رہے ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا، مجھے کیا ہوا ہے، کیا اللہ کا دشمن (شیطان) مجھے اس کلام سے غافل کر دینا چاہتا ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ آپ کافی عرصے سے گھر میں بیٹھے مشکلات برداشت کر رہے ہیں، کیا آپ مجلس میں جاکر گفتگو نہیں کریں گے۔ جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس شخص نے اللہ کہ راہ میں جہاد کیا تو اُس کی ضمانت اللہ کے ذمہ ہے۔ اور جس شخص نے بیمار آدمی کی تیمارداری کی وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ اور جو شخص مسجد کی طرف صبح کے وقت گیا یا شام کے وقت گیا تو اللہ کے ذمہ میں ہے۔ اور جو شخص امام کی بیمار پرسی کے لئے گیا تو اُس کی ضمانت اللہ پر ہے۔ اور جو شخص اپنے گھر میں بیٹھا رہا اُس نے کسی شخص کی برائی کے ساتھ غیبت نہ کی تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے۔ تو یہ اللہ کا دشمن (ابلیس) مجھے میرے گھر سے نکال کر مجلس میں لے جانا چاہتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.