موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
38. بَابُ بَيْعِ الْخِيَارِ
38. جس بیع میں بائع اور مشتری کو اختیار ہو اس کا بیان
حدیث نمبر: 1378
Save to word اعراب
وحدثني مالك انه بلغه، ان عبد الله بن مسعود كان يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما بيعين تبايعا، فالقول ما قال البائع، او يترادان" . وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا بَيِّعَيْنِ تَبَايَعَا، فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ، أَوْ يَتَرَادَّانِ" .
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بائع اور مشتری اختلاف کریں تو بائع کا قول معتبر ہوگا اور بیع کا رد کر ڈالیں گے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3511، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1270، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4652، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2186، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4445، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2806، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 80»

حدیث نمبر: 1378B1
Save to word اعراب
قال مالك فيمن باع من رجل سلعة، فقال البائع عند مواجبة البيع: ابيعك على ان استشير فلانا، فإن رضي فقد جاز البيع، وإن كره فلا بيع بيننا، فيتبايعان على ذلك، ثم يندم المشتري قبل ان يستشير البائع فلانا: إن ذلك البيع لازم لهما على ما وصفا ولا خيار للمبتاع، وهو لازم له إن احب الذي اشترط له البائع ان يجيزه. قَالَ مَالِك فِيمَنْ بَاعَ مِنْ رَجُلٍ سِلْعَةً، فَقَالَ الْبَائِعُ عِنْدَ مُوَاجَبَةِ الْبَيْعِ: أَبِيعُكَ عَلَى أَنْ أَسْتَشِيرَ فُلَانًا، فَإِنْ رَضِيَ فَقَدْ جَازَ الْبَيْعُ، وَإِنْ كَرِهَ فَلَا بَيْعَ بَيْنَنَا، فَيَتَبَايَعَانِ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ يَنْدَمُ الْمُشْتَرِي قَبْلَ أَنْ يَسْتَشِيرَ الْبَائِعُ فُلَانًا: إِنَّ ذَلِكَ الْبَيْعَ لَازِمٌ لَهُمَا عَلَى مَا وَصَفَا وَلَا خِيَارَ لِلْمُبْتَاعِ، وَهُوَ لَازِمٌ لَهُ إِنْ أَحَبَّ الَّذِي اشْتَرَطَ لَهُ الْبَائِعُ أَنْ يُجِيزَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک چیز بیچی اور بیچتے وقت یہ شرط لگائی کہ میں فلانے سے مشورہ کروں گا، اگر اس نے اجازت دی تو بیع نافذ ہے، اور جو اس نے منع کیا تو بیع لغو ہے۔ مشتری اس شرط پر راضی ہوگیا، بعد اس کے پشیمان ہوا تو اس کو اختیار نہ ہوگا، بلکہ بائع کو جب وہ شخص اجازت دے گا تو بیع نافذ ہوجائے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 80»

حدیث نمبر: 1378B2
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا في الرجل يشتري السلعة من الرجل فيختلفان في الثمن، فيقول البائع: بعتكها بعشرة دنانير، ويقول المبتاع: ابتعتها منك بخمسة دنانير، إنه يقال للبائع: إن شئت فاعطها للمشتري بما قال، وإن شئت فاحلف بالله ما بعت سلعتك إلا بما قلت، فإن حلف قيل للمشتري: إما ان تاخذ السلعة بما قال البائع، وإما ان تحلف بالله ما اشتريتها إلا بما قلت، فإن حلف برئ منها، وذلك ان كل واحد منهما مدع على صاحبهقَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي السِّلْعَةَ مِنَ الرَّجُلِ فَيَخْتَلِفَانِ فِي الثَّمَنِ، فَيَقُولُ الْبَائِعُ: بِعْتُكَهَا بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ، وَيَقُولُ الْمُبْتَاعُ: ابْتَعْتُهَا مِنْكَ بِخَمْسَةِ دَنَانِيرَ، إِنَّهُ يُقَالُ لِلْبَائِعِ: إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِهَا لِلْمُشْتَرِي بِمَا قَالَ، وَإِنْ شِئْتَ فَاحْلِفْ بِاللَّهِ مَا بِعْتَ سِلْعَتَكَ إِلَّا بِمَا قُلْتَ، فَإِنْ حَلَفَ قِيلَ لِلْمُشْتَرِي: إِمَّا أَنْ تَأْخُذَ السِّلْعَةَ بِمَا قَالَ الْبَائِعُ، وَإِمَّا أَنْ تَحْلِفَ بِاللَّهِ مَا اشْتَرَيْتَهَا إِلَّا بِمَا قُلْتَ، فَإِنْ حَلَفَ بَرِئَ مِنْهَا، وَذَلِكَ أَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مُدَّعٍ عَلَى صَاحِبِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر ایک شخص کوئی چیز خرید کرے کسی شخص سے، پھر ثمن میں اختلاف ہو، بائع کہے: میں نے دس دینار کو بیچا۔ مشتری کہے: میں نے پانچ دینار کو خریدا، تو بائع سے کہا جائے گا: اگر تیرا جی چاہے تو پانچ دینار کو مشتری کو دے دے، نہیں تو تو قسم کھا اس امر پر: میں نے اپنی چیز نہیں بیچی مگر دس دینار کو۔ اگر بائع نے قسم کھائی، تو مشتری سے کہا جائے گا: اگر تیرا جی چاہے تو اس کی چیز دس دینار کو لے لے، نہیں تو قسم کھا: میں نے اس چیز کو نہیں خریدا مگر پانچ دینار کو۔ اگر مشتری نے یہ قسم کھا لی تو وہ بری ہوجائے گا، کیونکہ ہر ایک ان میں سے دوسرے کا مدعی ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 80»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.