موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
11. بَابُ مَا يَجُوزُ فِي اسْتِثْنَاءِ الثَّمَرِ
کچھ پھل یا میوے کا بیع یا بیع سے مستثنیٰ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1322
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَارِثَةَ ، أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَانَتْ " تَبِيعُ ثِمَارَهَا وَتَسْتَثْنِي مِنْهَا" . قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا بَاعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ أَنَّ لَهُ أَنْ يَسْتَثْنِيَ مِنْ ثَمَرِ حَائِطِهِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ ثُلُثِ الثَّمَرِ لَا يُجَاوِزُ ذَلِكَ، وَمَا كَانَ دُونَ الثُّلُثِ فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ. قَالَ مَالِك: فَأَمَّا الرَّجُلُ يَبِيعُ ثَمَرَ حَائِطِهِ وَيَسْتَثْنِي مِنْ ثَمَرِ حَائِطِهِ ثَمَرَ نَخْلَةٍ أَوْ نَخَلَاتٍ يَخْتَارُهَا وَيُسَمِّي عَدَدَهَا، فَلَا أَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، لِأَنَّ رَبَّ الْحَائِطِ إِنَّمَا اسْتَثْنَى شَيْئًا مِنْ ثَمَرِ حَائِطِ نَفْسِهِ، وَإِنَّمَا ذَلِكَ شَيْءٌ احْتَبَسَهُ مِنْ حَائِطِهِ وَأَمْسَكَهُ لَمْ يَبِعْهُ، وَبَاعَ مِنْ حَائِطِهِ مَا سِوَى ذَلِكَ
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن اپنے پھلوں کو بیچتیں اور اس میں سے کچھ نکال لیتیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو آدمی اپنے باغ کا میوہ بیچے اس کو اختیار ہے کہ تہائی مال تک مستثنیٰ کرے، اس سے زیادہ درست نہیں، اور جو سارے باغ میں سے ایک درخت یا درخت کے پھل مستثنیٰ کر لے اور اس کو معین کر دے تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے، کیونکہ گویا مالک نے سوائے ان درختوں کے باقی کو بیچا اور ان کو نہ بیچا اس امر کا مالک کو اختیار ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3416، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21614، والشافعي فى «الاُم» برقم: 60/3، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 19»