كِتَابُ الطَّلَاقِ کتاب: طلاق کے بیان میں 34. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ عزل کے بیان میں
ابن محیریز سے روایت ہے کہ میں مسجد میں گیا، وہاں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو بیٹھے دیکھا، میں نے پوچھا: عزل درست ہے؟ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق میں گئے، وہاں عورتیں کافروں کی قید ہوئیں، ہم لوگوں کو شہوت ہوئی اور محرومی دشوار گزری، اور یہ بھی کہ ہم چاہتے تھے کہ ان عورتوں کو بیچ کر روپیہ حاصل کریں، اس لیے ہم نے چاہا کہ عزل کریں۔ پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں۔ بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے کیونکر عزل کریں۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عزل کرنے میں کچھ قباحت نہیں، کیونکہ جس جان کو پیدا کرنا اللہ کو منظور ہے وہ خواہ مخواہ پیدا ہوگی قیامت تک۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2229، 2542، 4138، 5210، 6603، 7409، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1438، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4191، 4193، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3329، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5024، 5025، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2170، 2171، 2172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1138، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2269، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1926، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 969، 2217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14420، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11670، والحميدي فى «مسنده» برقم: 763، 764، 765، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 95»
عامر بن سعد بن ابی وقاص رحمہ اللہ اپنے والد(سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ عزل کرلیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14317، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2235، 2236، 2242، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12559، 12565، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16841، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 96»
سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی ام ولد سے روایت ہے کہ وہ (سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ) عزل کرلیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14318، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16849، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12573، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 97»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عزل نہیں کرتے تھے اور مکروہ جانتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14329، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2232، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12577، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 98»
حضرت حجاج بن عمرو بن غزیہ زید بن ثابت کے پاس بیٹھے تھے، اتنے میں ابن قہد ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا اور کہا: اے ابوسعید! (کنیت ہے زید بن ثابت کی) میرے پاس چند لونڈیاں ہیں جو میری بیبیوں سے بہتر ہیں، مگر میں یہ نہیں چاہتا کہ وہ سب حاملہ ہو جائیں، کیا میں اس سے عزل کروں؟ زید نے حجاج سے کہا: مسئلہ بتاؤ۔ حجاج نے کہا: اللہ تمہیں بخشے، ہم تو تمہارے پاس علم سیکھنے کو آتے ہیں۔ زید نے کہا: بتاؤ۔ جب میں نے کہا: وہ کھیتیاں ہیں تیری۔ تیرا جی چاہے ان میں پانی پہنچا یا جی چاہے سوکھا رکھ۔ میں ایسا ہی سنا کرتا تھا زید سے۔ زید نے کہا: سچ بولا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14364، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12555، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2232، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 99»
ذفیف سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا: عزل کرنا درست ہے یا نہیں؟ انہوں نے اپنی لونڈی کو بلا کر کہا: تو ان کو بتا دے، اس نے شرم کی سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے۔ کہا: دیکھ لو، ایسا ہی حکم ہے، میں تو عزل کیا کرتا ہوں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: آزاد عورت سے عزل کرنا بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں، اور اپنی لونڈی سے بغیر اس کی اجازت کے درست ہے، اور پرائی لونڈی سے اس کے مالک کی اجازت لینا ضروری ہے۔ تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12556، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2233، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 100»
|