كِتَابُ الطَّلَاقِ کتاب: طلاق کے بیان میں 15. بَابُ طَلَاقِ الْبِكْرِ کنواری کی طلاق کا بیان
حضرت محمد بن ایاس بن بکیر نے کہا: ایک شخص نے اپنی بی بی کو تین طلاق دیں وطی سے پہلے، پھر اس سے نکاح کرنا چاہا، پھر مسئلہ پوچھنے گیا، میں بھی اس کے ساتھ گیا۔ اس نے سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا۔ دونوں نے کہا کہ تجھ کو اس عورت سے نکاح کرنا درست نہیں جب تک وہ عورت دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے، وہ شخص بولا: میری ایک طلاق سے وہ عورت بائن ہوگئی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تو نے اپنے ہاتھ سے خود اختیار کھو دیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2198، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14965، 14967، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11071، 11072، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18154، 18159، 18446، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4477، 4478، 4479، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 37»
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، پوچھنے لگا: جو شخص اپنی عورت کو تین طلاق دے جماع سے پہلے اس کا کیا حکم ہے؟ عطا نے کہا کہ باکرہ پر ایک طلاق پڑتی ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا: تو قصّہ خوان ہے، ایک طلاق سے بائن ہو جاتی ہے اور تین طلاق سے حرام ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2198، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1075، 1095، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15008، 15119، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4467، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11074، 11078، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18153، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4479، 4486، 4487، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 38»
معاویہ بن ابوعیاش سیدنا عبداللہ بن زیبر اور سیدنا عاصم بن عمر رضی اللہ عنہم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں محمد بن ایاس بن بکیر آئے اور کہا کہ ایک بدوی شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں صحبت سے پہلے، تو تمہاری کیا رائے ہے؟ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا اس مسئلے میں ہمیں کچھ معلوم نہیں، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، میں ان دونوں کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چھوڑ کر آیا ہوں، اور جو وہ کہیں اس سے مجھے بھی خبر کرنا۔ محمد بن ایاس وہاں گئے اور ان سے جا کر پوچھا، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: تم بتاؤ کہ ایک مشکل مسئلہ تمہارے پاس آیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک طلاق میں دو صورت بائن ہوگئی اور تین طلاق میں حرام ہوگئی، جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی ایسا ہی کہا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15008، 15119، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2198، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4468، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11071، 11072، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18154، 18159، 18446، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4477، 4478، 4479، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 39»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے، اگر ثیبہ عورت سے کوئی نکاح کرے اور جماع سے پہلے اسے تین طلاق دے دے تو وہ حرام ہو جائے گی یہاں تک کہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 39»
|