وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ضمرة بن سعيد المازني ، عن الحجاج بن عمرو بن غزية انه كان جالسا عند زيد بن ثابت، فجاءه ابن قهد رجل من اهل اليمن، فقال: يا ابا سعيد، إن عندي جواري لي ليس نسائي اللاتي اكن باعجب إلي منهن، وليس كلهن يعجبني ان تحمل مني، افاعزل؟ فقال زيد بن ثابت : افته يا حجاج، قال: فقلت: يغفر الله لك، إنما نجلس عندك لنتعلم منك، قال: افته. قال: فقلت: " هو حرثك، إن شئت سقيته، وإن شئت اعطشته" . قال: وكنت اسمع ذلك من زيد، فقال زيد: صدقوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرِو بْنِ غَزِيَّةَ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، فَجَاءَهُ ابْنُ قَهْدٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، إِنَّ عِنْدِي جَوَارِيَ لِي لَيْسَ نِسَائِي اللَّاتِي أُكِنُّ بِأَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْهُنَّ، وَلَيْسَ كُلُّهُنَّ يُعْجِبُنِي أَنْ تَحْمِلَ مِنِّي، أَفَأَعْزِلُ؟ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : أَفْتِهِ يَا حَجَّاجُ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ، إِنَّمَا نَجْلِسُ عِنْدَكَ لِنَتَعَلَّمَ مِنْكَ، قَالَ: أَفْتِهِ. قَالَ: فَقُلْتُ: " هُوَ حَرْثُكَ، إِنْ شِئْتَ سَقَيْتَهُ، وَإِنْ شِئْتَ أَعْطَشْتَهُ" . قَالَ: وَكُنْتُ أَسْمَعُ ذَلِكَ مِنْ زَيْدٍ، فَقَالَ زَيْدٌ: صَدَقَ
حضرت حجاج بن عمرو بن غزیہ زید بن ثابت کے پاس بیٹھے تھے، اتنے میں ابن قہد ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا اور کہا: اے ابوسعید! (کنیت ہے زید بن ثابت کی) میرے پاس چند لونڈیاں ہیں جو میری بیبیوں سے بہتر ہیں، مگر میں یہ نہیں چاہتا کہ وہ سب حاملہ ہو جائیں، کیا میں اس سے عزل کروں؟ زید نے حجاج سے کہا: مسئلہ بتاؤ۔ حجاج نے کہا: اللہ تمہیں بخشے، ہم تو تمہارے پاس علم سیکھنے کو آتے ہیں۔ زید نے کہا: بتاؤ۔ جب میں نے کہا: وہ کھیتیاں ہیں تیری۔ تیرا جی چاہے ان میں پانی پہنچا یا جی چاہے سوکھا رکھ۔ میں ایسا ہی سنا کرتا تھا زید سے۔ زید نے کہا: سچ بولا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14364، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12555، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2232، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 99»