موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
34. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ
عزل کے بیان میں
حدیث نمبر: 1237
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ، فَقُلْنَا: نَعْزِلُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ"
ابن محیریز سے روایت ہے کہ میں مسجد میں گیا، وہاں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو بیٹھے دیکھا، میں نے پوچھا: عزل درست ہے؟ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق میں گئے، وہاں عورتیں کافروں کی قید ہوئیں، ہم لوگوں کو شہوت ہوئی اور محرومی دشوار گزری، اور یہ بھی کہ ہم چاہتے تھے کہ ان عورتوں کو بیچ کر روپیہ حاصل کریں، اس لیے ہم نے چاہا کہ عزل کریں۔ پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں۔ بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے کیونکر عزل کریں۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عزل کرنے میں کچھ قباحت نہیں، کیونکہ جس جان کو پیدا کرنا اللہ کو منظور ہے وہ خواہ مخواہ پیدا ہوگی قیامت تک۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2229، 2542، 4138، 5210، 6603، 7409، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1438، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4191، 4193، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3329، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5024، 5025، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2170، 2171، 2172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1138، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2269، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1926، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 969، 2217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14420، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11670، والحميدي فى «مسنده» برقم: 763، 764، 765، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 95»