حدثني يحيى، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن فاطمة بنت قيس ، ان ابا عمرو بن حفص طلقها البتة وهو غائب بالشام، فارسل إليها وكيله بشعير فسخطته، فقال: والله ما لك علينا من شيء، فجاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال: ليس لك عليه نفقة، وامرها ان تعتد في بيت ام شريك، ثم قال: تلك امراة يغشاها اصحابي، اعتدي عند عبد الله بن ام مكتوم، فإنه رجل اعمى تضعين ثيابك عنده، فإذا حللت فآذنيني، قالت: فلما حللت ذكرت له ان معاوية بن ابي سفيان، وابا جهم بن هشام، خطباني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما ابو جهم، فلا يضع عصاه عن عاتقه، واما معاوية فصعلوك، لا مال له، انكحي اسامة بن زيد"، قالت: فكرهته، ثم قال:" انكحي اسامة بن زيد"، فنكحته، فجعل الله في ذلك خيرا، واغتبطت به حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ بِالشَّامِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ فَسَخِطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ، فَجَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ، وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ: تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، اعْتَدِّي عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ عِنْدَهُ، فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، وَأَبَا جَهْمِ بْنَ هِشَامٍ، خَطَبَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَبُو جَهْمٍ، فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ، لَا مَالَ لَهُ، انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ"، قَالَتْ: فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ:" انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ"، فَنَكَحْتُهُ، فَجَعَلَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ خَيْرًا، وَاغْتَبَطْتُ بِهِ
حضرت فاطمہ بنت قیس کو طلاق دی ابو عمرو بن حفص نے طلاقِ بتہ اور وہ شام میں تھے، انہوں نے اپنے وکیل کو جَو دے کر بھیجا، فاطمہ بنت قیس خفا ہوئیں، وکیل بولا: تمہارا تو کچھ دینا نہیں آتا۔ فاطمہ خفا ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تیرا خرچ خاوند پر نہیں ہے، اور تو اُم شریک کے گھر میں عدت کر۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُم شریک کے گھر میں رات دن میرے اصحاب آیا جایا کرتے ہیں، عبداللہ بن اُم مکتوم کے گھر میں تو عدت کر، کیونکہ وہ اندھا ہے، تو اگر تو اپنے کپڑے اتارے گی تو بھی کچھ قباحت نہیں۔ جب تیری عدت گزر جائے تو مجھے کہنا۔“ فاطمہ بنت قیس نے کہا: جب میری عدت گزر گئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ معاویہ بن ابو سفیان اور ابوجہم بن ہشام دونوں نے مجھے پیام دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوجہم تو اپنی لکڑی کبھی ہاتھ سے رکھتا ہی نہیں، اور معاویہ مفلس ہیں، ان کے پاس مال نہیں، تو اُسامہ بن زید سے نکاح کر۔“ میں نے اُسامہ کو ناپسند کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”تو اُسامہ سے نکاح کر۔“ فاطمہ نے کہا: میں نے اُسامہ سے نکاح کر لیا۔ اللہ نے اس میں برکت دی اور لوگ رشک کرنے لگے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1480، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4049، 4250، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6973، 6974، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3247، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5311، 5313، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2284، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1135، 1135 م، 1180، 1180 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2223، 2320، 2321، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1869، 2024، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13887، 13893، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27870، 27961، والحميدي فى «مسنده» برقم: 367، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12021، 12022، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 67»
عن ابن شهاب يقول: المبتوتة لا تخرج من بيتها، حتى تحل، وليست لها نفقة إلا ان تكون حاملا، فينفق عليها حتى تضع حملها.عَنِ ابْنَ شِهَابٍ يَقُولُ: الْمَبْتُوتَةُ لَا تَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهَا، حَتَّى تَحِلَّ، وَلَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حَامِلًا، فَيُنْفَقُ عَلَيْهَا حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا.
ابن شہاب کہتے ہیں: جس عورت کو تین طلاق ہوئی ہوں وہ اپنے گھر سے نہ نکلے یہاں تک کہ عدت سے فارغ ہو، اور اس کو نفقہ نہ ملے گا مگر جب حاملہ ہو تو وضع حمل تک ملے گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12009، 12016، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 68»