كِتَابُ الطَّلَاقِ کتاب: طلاق کے بیان میں 21. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْأَقْرَاءِ وَعِدَّةِ الطَّلَاقِ وَطَلَاقِ الْحَائِضِ قراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی عورت کو حیض کی حالت میں طلاق دی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو حکم کرو رجعت کر لیں، پھر رہنے دیں یہاں تک کہ حیض سے پاک ہو، پھر حائضہ ہو، پھر حیض سے پاک ہو، اب اختیار ہے خواہ رکھے یا طلاق دے، اگر طلاق دے تو اس طہر میں صحبت نہ کرے، یہی عدت ہے جس میں اللہ نے طلاق دینے کا حکم دیا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4908، 5251، 5253، 5258، 5264، 5332، 5333، 7160، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1471، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2179، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1175، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3419، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2019، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5299، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 53»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بھتیجی حفصہ بنت عبدالرحمٰن کو عدت سے اٹھا دیا جب تیسرا حیض شروع ہوا۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا: میں نے یہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے بیان کیا۔ عمرہ نے کہا: عروہ نے سچ کہا، بلکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس باب میں لوگوں نے جھگڑا کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”مطلقہ عورتیں روک رکھیں اپنے نفسوں کو تین قروء تک۔“ انہوں نے کہا: سچ کہتے ہو، لیکن قروء سے جانتے ہو کیا مراد ہے؟ قروء سے طہر مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15382، 15411، 15429، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4604، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1231، 1232، والدارقطني فى «سننه» برقم: 833، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19065، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4492، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11004، 11005، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 54»
ابن شہاب نے کہا: میں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا، کہتے تھے: میں نے سب فقہاء کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مثل کہتے ہوئے پایا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15411، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4605، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4492، والشافعي فى «الاُم» برقم: 209/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 111/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 55»
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ احوص نے اپنی عورت کو طلاق دیدی تھی، جب تیسرا حیض اس کو شروع ہوا احوص مر گئے۔ معاویہ بن ابی سفیان نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو لکھ کر بھیجا: اس کا کیا حکم ہے؟ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے جواب لکھا کہ جب اس کو تیسرا حیض شروع ہو گیا تو خاوند کو اس سے علاقہ نہ رہا، اور نہ اس کو خاوند سے، نہ اس کی وارث ہوگی نہ وہ اس کا وارث ہوگا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15385، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4607، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11006، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19337، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1126، والشافعي فى «الاُم» برقم: 209/5 والشافعي فى «المسنده» برقم: 110/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 56»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور سلیمان بن یسار اور ابن شہاب کہتے تھے: جب مطلقہ عورت کو تیسرا حیض شروع ہو جائے تو وہ اپنے خاوند سے بائن ہو جائے گی، اور خاوند کو رجعت کا اختیار نہ رہے گا، اب ایک کا ترکہ دوسرے کو نہ ملے گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15391، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4611، والشافعي فى «الاُم» برقم: 210/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 57»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جب مرد اپنی عورت کو طلاق دے اور تیسرا حیض شروع ہو جائے تو اس عورت کو خاوند سے علاقہ نہ رہا، اور نہ خاوند کو اس سے، نہ تو وہ اس کا وارث ہوگا اور نہ وہ اس کی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15387، 15388، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11004، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19223، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4494، 4498، والشافعي فى «الاُم» برقم: 210/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 58»
حضرت فضیل بن ابی عبداللہ سے روایت ہے کہ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ کہتے تھے: جب مطلقہ عورت کو تیسرا حیض شروع ہو جائے تو وہ اپنے خاوند سے بائن ہو جائے گی، اور اس کو دوسرا نکاح کرنا درست ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15390 والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4610، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11004، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19223، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4494، 4498، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1229، والشافعي فى «المسنده» برقم: 210/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 59»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سعید بن مسیّب اور ابن شہاب اور سلیمان بن یسار کہتے تھے: جو عورت خلع کرے اس کی عدت تین قروء ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15596، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11861، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18446، 18453، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 60»
ابن شہاب کہتے تھے: مطلقہ کی عدت طہر کے دن سے ہوگی اگرچہ بہت دن لگیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه الدارمي فى «مسنده» برقم: 950، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10968، 11127، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18048، 18052، 19053، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4625، والشافعي فى «الاُم» برقم: 212/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 61»
ایک انصاری کی بی بی نے اپنے خاوند سے طلاق مانگی، اس نے کہا: جب تجھے حیض آئے تو مجھے خبر کر دینا، جب حیض آیا اس نے خبر کی۔ کہا: جب پاک ہونا تو مجھے خبر کرنا، جب پاک ہوئی اور خبر کی، اس وقت انہوں نے طلاق دے دی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے یہ اچھا سنا ہے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 62»
|