كِتَابُ الطَّلَاقِ کتاب: طلاق کے بیان میں 22. بَابُ مَا جَاءَ فِي عِدَّةِ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا إِذَا طُلِّقَتْ فِيهِ جس گھر میں طلاق ہوئی وہیں عدت کرنے کا بیان
قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار ذکر کرتے تھے کہ یحییٰ بن سعید نے طلاق دی عبدالرحمٰن بن حکم کی بیٹی کو طلاقِ بتہ۔ ان کے باپ عبد الرحمٰن نے اس مکان سے اٹھوا منگوایا، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مروان کے پاس کہلا بھیجا، ان دنوں میں وہ مدینہ کا حاکم تھا۔ اللہ سے ڈر اور عورت کو اسی گھر میں پہنچا دے جس میں طلاق ہوئی ہے۔ سلیمان کی روایت میں ہے کہ مروان نے کہا: عبدالرحمٰن مجھ پر غالب ہیں (میں ان کو منع نہیں کرسکتا)، اور قاسم کی روایت میں ہے کہ مروان نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: کیا تم کو سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث یاد نہیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث تم یاد نہ کرو تو کچھ ضرر نہیں۔ مروان نے کہا: اگر تمہارے نزدیک سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی نقل مکان کرنے کی یہ وجہ تھی کہ جورو اور خاوند میں لڑائی تھی تو وہ وجہ یہاں بھی موجود ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5321، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1481، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2295، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1353، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15518، 15519، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19169، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4527، 4528، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27890، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 63»
نافع سے روایت ہے کہ سعید بن زید کی بیٹی عبداللہ بن عمرو بن عثمان کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے اس کو تین طلاق دیں، وہ اس مکان سے اٹھ گئی، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے برا جانا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15480، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4661، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4591، والشافعي فى «الاُم» برقم: 236/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 104/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 64»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بی بی کو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان میں طلاق دی، اور ان کے گھر میں سے ہو کر مسجد کو راستہ جاتا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گھروں کے پیچھے سے ہو کر دوسرے راستے سے جاتے تھے، کیونکہ مکروہ جانتے تھے مطلقہ عورت کے گھر میں جانے کو اذن لے کر بغیر رجعت کے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15186، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4503، والشافعي فى «الاُم» برقم: 241/5 والشافعي فى «المسنده» برقم:105/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 65»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سعید بن مسیّب سے سوال ہوا کہ اگر عورت گھر میں کرایہ سے ہو اور خاوند طلاق دے دے تو عدت تک کرایہ کون دے گا؟ سعید نے کہا: خاوند دے گا۔ اس نے کہا: اگر خاوند کے پاس نہ ہو؟ سعید نے کہا: بی بی دے گی۔ اس نے کہا: اگر بی بی کے پاس بھی نہ ہو؟ سعید نے کہا: حاکم دے گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4669، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18840، 19177، والشافعي فى «الاُم» برقم: 246/7، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 66»
|