كِتَابُ الطَّلَاقِ کتاب: طلاق کے بیان میں 3. بَابُ مَا يُبِينُ مِنَ التَّمْلِيكِ جس تملیک سے طلاق بائن پڑتی ہے اس کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور بولا: میں نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا تھا، اس نے اپنے آپ کو تین طلاق دے لی، اب کیا کہتے ہو؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ طلاق پڑ گئی۔ وہ شخص بولا: ایسا تو مت کرو۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے کیا کیا، تو نے اپنے آپ کیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11909، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 10»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جب مرد اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے، تو جب بھی عورت طلاق چاہے اپنے اوپر ڈال لے، مگر جب خاوند انکار کرے اور کہے: میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا، اور حلف کرے تو اس عورت کا مستحق ہو گا جب تک وہ عدت میں ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15042، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4446، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1619، 1620، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11905، 11906، 11909، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18384، 18388، والشافعي فى «الاُم» برقم: 1620، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 11»
|